کرم میں امن معاہدہ طے، بنکرز ختم، نئی تعمیر پر پابندی، اسلحہ حکومتی سرپرستی میں جمع، شرپسند کو پناہ دینے والا مجرم تصور کیا جائیگا 

      کرم میں امن معاہدہ طے، بنکرز ختم، نئی تعمیر پر پابندی، اسلحہ حکومتی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کرم،کوہاٹ، پشاور،اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوزایجنسیاں)قبائلی ضلع کرم میں فریقین کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد اتفاق رائے سے امن معاہدہ طے پاگیا،فر یقین نے معا ہدہ پر دستخط کردیئے، ضلع کرم کے قبائلیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، جبکہ مجلس وحدت مسلمین نے ملک بھر میں جاری دھرنے ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ بدھ کو کوہاٹ میں وا قع قلعہ کے احاطہ میں کمشنر کوہاٹ کی سربراہی میں منعقدہ امن جرگہ تین ہفتو ں کے طویل مذا کرات کے بعداپنے اختتام کو پہنچا،امن معاہدے پر کرم سے رکن قومی اسمبلی حامد حسین، ایم پی اے علی ہادی عرفانی،سابق سینیٹرسجادحسین طوری سمیت 45، 45 اہل سنت و اہل تشیع اراکین نے دستخط کئے۔14 نکات پر مبنی امن معاہدہ کو تجدیدی معاہدہ مری کا نام دیا گیا ہے جس کے مطابق 2008ء کامری معاہدہ بشمول تمام علاقائی و اجتماعی معا ہد ات اپنی جگہ بحال رہیں گے۔مری معاہدہ کے مطابق بے دخل خاندانوں کو اپنے اپنے علاقوں میں آ با دکاری میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جائیگی، ضلع بھر میں دائمی فائربندی ہوگی اور امن تیگہ بدستور جاری رہیگا،خلاف ورزی کی صورت میں فریق کیخلاف رواج اور قانون کے مطا بق کارروائی کی جائیگی۔ معاہدے کے مطابق زمینی تنازعات کو لینڈکمیشن کی نگرانی میں حل کیا جائیگا، اسلحہ کی آزادانہ نمائش واستعمال پر پابندی ہوگی،اسلحہ خریدنے کیلئے کوئی چندہ جمع نہیں کرسکے گا، فریقین ایک دوسرے کیخلاف بھاری ہتھیاروں کا استعمال نہیں کرینگے، خلاف ورزی پر حکومت و امن کمیٹی اس گاؤں کیخلاف قانونی کارروائی کریگی اور ایک کروڑ رو پے جرمانہ عائد کیا جائیگا، اسلحہ حکومتی سرپرستی میں جمع کیا جائیگا،فریقین صوبائی کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں اسلحہ کے حوالے سے 15دن میں قومی مشاورت سے مربوط لائحہ عمل دینگے۔ معاہدے کے مطابق ضلع کرم میں انفرادی و اجتماعی مسائل اور باہمی لڑائی کو مذہبی رنگ نہیں دیاجائیگا،نفرت کی بنیاد پر قائم کالعدم تنظیموں کے کام کرنے،دفاتر کھولنے پر پابندی عائد ہوگی،خلاف وزری کرنے پر قانونی کارروائی کی جائیگی، سوشل میڈیا پر ایک دو سرے کیخلاف نفرت انگیزاور اشتعال امونگیز بیانات پر کارروائی ہوگی،سوشل میڈیا پر شرپسندی کی حمایت کرنیوالے بھی جرم میں برابر کے شریک ہونگے، بنکرز کی تعمیر پر پابندی ہوگی اور پہلے سے قائم تمام بنکرز ایک ماہ کے اندر مسمارکئے جائینگے۔معاہدے کے مطابق کسی شرپسند کو پناہ دینے والا بھی مجرم تصور کیا جائیگا،شرپسند عناصر کیخلاف کرم امن کمیٹی قانون کے مطابق سزا تجویز کریگی،ناخوشگوارواقعے کی صورت میں امن کمیٹیاں فوری متحرک ہونگی،دوسرا فریق کوئی ردعمل نہیں دیگا،کسی گاؤں کے تنازع پرکوئی اور گاؤں یا مسلک کے افر ا د حمایت میں کھڑے نہیں ہونگے،ضلعی پولیس یا ریاستی ادارے امن خراب کرنیوالوں کو فوری گرفتار کرینگے،قبیلے کے مشران شرپسندوں کی گرفتاری میں رکاوٹ نہیں ڈالینگے۔ معا ہد ے کے مطابق آمدورفت کے راستوں میں رکاؤٹ نہیں ڈالی جائیگی،سڑکوں کی حفاظت کیلئے اپیکس کمیٹی کے فیصلے کو عملی جامہ پہنایا جائیگا، فریقین پناہ میں لئے گئے افراد کی ہر صو رت تحفظ یقینی بنائینگے،تمام سرکاری و غیر سرکاری ملازمین کو مشران پشتون دستور کے مطابق مہمان کی حیثیت دینگے،معاہد ے کے مطابق فریقین دفعہ 144کے نفاذ پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے،کرم کے پائیدار امن میں رخنہ ڈالنے والے ملکی و غیرملکی دہشتگرد وں کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا۔اطلاعات کے مطابق جرگہ ارکان اور فریقین امن معاہدہ پر دستخط کے بعد بغل گیرہوکرایک دوسرے کو مبارکباد دیتے رہے، فریقین کے درمیان معاہدے کا باضابطہ اعلان پشاور میں ہوگا۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹرڈاکٹر محمدعلی سیف نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ قبائلی ضلع کرم میں اہل سنت اور اہل تشیع کی جانب سے امن معاہدے پر دستخط ہو نے کے بعد ٹل پارہ چنار مرکزی شاہراہ ہفتہ کے روز سے آمدورفت کیلئے کھول دی جائیگی اورسکیورٹی کے حصار میں قافلوں کی صورت میں مسافر گاڑیاں چلائی جائیں گی، بنکرز کی مسماری اور بھاری اسلحے کی حوالگی پر دونوں فر یقین متفق ہو گئے ہیں، امن معاہدے کے دستخط پر اہلیان کرم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، امن معاہدے سے کرم میں امن اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہوگا۔دوسری طرف وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے قبائلی ضلع کرم کے امن معاہدہ پر شکراداکرتے ہوئے کہا ان کی ذاتی کوششوں اور دونوں فریقین کی باہمی رضامندی سے امن معاہدہ طے ہوگیا ہے، لڑائی اور تشدد کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، مسائل اور تنازعات ہمیشہ مذاکرات ہی سے حل ہوتے ہیں،تشدد ہمیشہ تشدد کو جنم دیتا ہے جو نہ فریقین، علاقے اور نہ ہی حکومت کے مفاد میں ہے۔ وزیراعلیٰ نے فریقین کے درمیان معاہدے پر دستخط کرم کے مسئلے کے پائیدار حل کی طرف ایک اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے تمام شراکت داروں کو مبا ر کباد دی اور اُمید کا اظہار کیا یہ معاہدہ کرم کے مسئلے کے پائیدار حل کیلئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کریگا،انہوں نے کرم کے مسئلے کے پر امن حل کیلئے کردار ادا کرنے پر علاقہ عمائدین، فریقین، جرگہ ممبران، کابینہ اراکین، متعلقہ سول وعسکری حکام کا شکریہ اداکیا ہے اور کہا خوش آئند بات ہے معاہدے پر دستخط کرنے سے کرم کا زمینی راستہ کھلنے کی راہ ہموار ہوگئی، و ز یر اعلیٰ نے کہا یہ معاہدہ فریقین کے درمیان نفرت پھیلانے والے عناصر کیلئے واضح پیغام ہے علاقے کے لوگ امن پسند ہیں، انہوں نے فریقین سے اپیل کی وہ منافرت پھیلانے والے عناصر کومسترد کریں اور اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔وزیراعلیٰ نے کہاان کی کوشش اور خواہش ہے کرم کے عوام کو درپیش مسائل جلد حل ہوں اور وہاں معمولات زندگی بحا ل ہوں۔اُ د ھرامن معاہدہ پر فریقین کے دستخط ہونے کے بعد مقامی انتظامیہ اور سکیورٹی فورسز کو معاہدہ خصوصاً مرکزی شاہراہ کو محفوظ بناکر ٹریفک کیلئے کھولنے کی شق پر عملدرآمدکرناایک انتہائی مشکل کام ہوگا۔ دریں اثنائدوسری طرف مجلس وحدت مسلمین نے ملک بھر میں احتجاجی دھرنے ختم کرنے کا اعلان کردیا۔سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک بھر میں تمام دھرنے ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا پاراچنار میں دونوں فریقین کی رضامندی سے امن معاہدہ ہوچکا ہے، اب بال حکومت کی کورٹ میں ہے، معا ہدے پر عملدرآمد کریں،انہوں نے کہا ضلع کرم، پاراچنار کے راستے محفوظ کرنے کیلئے 400 اہلکار بھرتی کیے جائیں گے، گزشتہ کئی ماہ سے ضلع کرم کے راستے بند، علاقہ مشکلات کا شکار تھا، ادویات بند ہونے کی وجہ سے لوگ مر رہے تھے، کرم کا علاقہ غزہ کا منظر پیش کررہا تھا، پھر ان مظلوموں کی آواز بننے کا فیصلہ کیا گیا، حکومتوں کی توجہ نہیں ہورہی تھی، اسلئے ا حتجا ج کا سلسلہ شروع کیا گیا اور کراچی سے لیکر گلگت بلتستان تک دھرنے جاری تھے، دنیا بھر میں دھرنے ہوئے خواتین بچوں اور بوڑھوں نے احتجاج کیا جبکہ کراچی میں امن پسند لوگو ں پر گولیاں فاشسٹ وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ نے چلائیں۔علامہ راجا ناصر عباس نے کہا بلاول بھٹو اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چہرے پر کالک مل دی گئی، شبیہ حیدر زیدی سمیت کسی کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔انہوں نے کہا صوبائی حکومت نے نیو ایئر نائٹ پر جشن کے بجائے لاشیں گرائیں، بلاول نے تحقیقات نہ کرائیں تو مقدمہ درج کرائینگے۔سر بر اہ مجلس وحدت مسلمین نے کہا اب معاہدے پر عمل درآمد حکومت کو کرنا ہے، سستی نہیں ہونی چاہیے اورمعاہدے پر فوری عمل کردیا جائے،انہوں نے تجویز دی مشروط کردینا چاہیے کہ راستہ تب کھلے گا جب معاہدے پر عمل ہو، ہفتے کو 70 سے 80 گاڑیاں راشن ادویات لیکر جائیں گی، پہلا کانوائے پہنچنے تک کرم میں لوگ دھرنے پر بیٹھے رہیں گے۔واضح ر ہے گز شتہ کئی روز سے مجلس وحدت المسلمین نے کرا چی کے مختلف مقامات پر دھرنے دے رکھے تھے، اس کے علاوہ لاہور، اسلام آباد اور دیگر مقامات پر بھی دھرنے دیئے گئے۔

امن معاہدہ

مزید :

صفحہ اول -