ٹی ٹی با بو کی ”بے ٹکٹوں“ سے بالکل نہیں بنتی، انہیں دیکھتے ہی کچھ تیزی سے بیت الخلاء کی طرف بھاگتے ہیں کچھ چادر اوڑھ کر لیٹ جاتے ہیں 

ٹی ٹی با بو کی ”بے ٹکٹوں“ سے بالکل نہیں بنتی، انہیں دیکھتے ہی کچھ تیزی سے بیت ...
ٹی ٹی با بو کی ”بے ٹکٹوں“ سے بالکل نہیں بنتی، انہیں دیکھتے ہی کچھ تیزی سے بیت الخلاء کی طرف بھاگتے ہیں کچھ چادر اوڑھ کر لیٹ جاتے ہیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:محمدسعیدجاوید
 قسط:87
بریک مین
گاڑی کے تکنیکی عملے میں بریکیں چیک کرنے کے لیے بھی ایک ملازم ہوتا ہے جو بعض اوقات تو گاڑی کے ساتھ ہی سفر کرتا ہے اور ہر بڑے اسٹیشن یا جنکشن پر گاڑی کے رکتے ہی وہ پْھدک کر نیچے اتر جاتا ہے اور گاڑی کی بوگیوں کے نیچے اتر کر مخصوص جگہوں پر ہتھوڑے سے ٹھوکا پیٹی کرکے اس سے برآمد ہونے والے صوتی اثرات کا تجزیہ کرکے پریشر یا ویکیوم پائپ کے نقائص کو ٹھیک کرتا ہے۔ویسے اس کا گاڑی کے ساتھ جانا ضروری نہیں ہوتا، کسی بھی بڑے اسٹیشن کے تکنیکی  عملے میں یہ لوگ شامل ہوتے ہیں جو گاڑی کے پلیٹ فارم پر پہنچتے ہی اپنی جانچ پڑتال شروع کر دیتے ہیں۔
مکینک اور الیکٹریشن
آج کل کے دور جدید کی گاڑیوں میں یہ دونوں ملازمین تکنیکی معاونت کے لیے گاڑی میں موجود ہوتے ہیں۔ مکینک انجن یا ڈبوں میں ہر قسم کی خرابیاں دور کرتا ہے۔ چلتی گاڑی میں کوئی نقص آ جانے کے صورت میں اس کو دور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، تاہم اگر معاملہ زیادہ سنگین ہے تو پھراگلے اسٹیشن پر گاڑی کو رکوا کر وہاں کے مقامی مکینکوں کے ساتھ مل کر ضروری مرمت کر لیتے ہیں۔ سنگین حالات میں متاثرہ انجن یا بوگی کو گاڑی سے علیٰحدہ کروا کر اسے تبدیل کروا دیتے ہیں۔ اگر وہاں یہ سہولت موجود نہ ہو تو وہیں اسٹیشن پر ٹھہر کر قریبی ورکشاپ کی تکنیکی ٹیم کا انتظار کرتے ہیں۔
الیکٹریشن اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ریل گاڑی میں بجلی کا نظام صحیح طور پر فعال ہے اور کہیں بھی کوئی برقی یا تکنیکی خرابی نہیں ہے۔ اس سلسلے میں انجن میں لگے ہوئے چھوٹے جنریٹروں اور ٹریکشن موٹروں کی دیکھ بھال بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ  وہ گاڑی کے ساتھ لگی ہوئی پاور وین کے جنریٹروں کی کارکردگی اور الیکٹرک پینل پر بھی مسلسل نظر رکھتا ہے۔ گاڑی کے کسی ڈبے میں روشنی، پنکھے، ائرکنڈیشنڈ یا دوسرے برقی آلات میں کوئی مسئلہ آنے پر فوراً ہی وہاں پہنچ کر خرابی دور کردیتا ہے۔ وہ اکثر اسسٹنٹ ڈرائیور کے ساتھ جا کر انجن یا پاور وین میں لگے ہوئے پینل کا معائنہ بھی کرتا رہتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ گاڑی کو بجلی کی جتنی مقدار اور وولٹیج کی ضرورت ہے وہ اسے مل رہے ہوں۔
یہ لوگ بھی اپنے حلقہ عمل میں ڈپلومہ حاصل کرتے ہیں اور پھروالٹن اکیڈمی میں مسلسل تربیت کے مراحل سے گزرنے کیساتھ ساتھ نئی آنے  والی مشینری اور کمپیوٹر وغیرہ کے تکنیکی پہلوؤں پر بھی کام سیکھتے ہیں۔ نئی اقسام کی مشینیں اور برقی آلات آنے پر یہ ریفریشر کورس کے ذریعے ان کے بارے میں تفصیل سے تکنیکی معلومات بھی حاصل کرتے رہتے ہیں۔
ٹکٹ چیکر، ٹی ٹی بابو
 ٹکٹ کلکٹر، ٹکٹ چیکر یا عرف عام میں ٹی ٹی بابو ایک ہی شخص کو کہا جاتا ہے جو ریلوے کا ایک سینئر، ذمہ داراورقابل احترام ملازم ہوتا ہے۔ وہ بنیادی طور پر یہ اس امر کو یقینی بناتا ہے کہ گاڑی میں سفر کرنے والے تمام مسافروں کے پاس درست ٹکٹ یا معتبر سفری پاس موجود ہیں،جس کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر ایک کے پاس جا کر دعا سلام کرنے کے بعد بہت اخلاق، انکساری اور پیشہ وارانہ انداز میں ان کا ٹکٹ یا پاس دکھانے کی درخواست کرے۔ ”بے ٹکٹوں“ سے تو اس کی بالکل بھی نہیں بنتی اور وہ اسے دیکھتے ہی ادھر اْدھر چھپنے کی کوشش کرتے مگر پکڑے جاتے ہیں اور پھروہ ان سے ٹکٹ کی رقم کے علاوہ جرمانہ بھی وصول کر لیتا ہے۔ اْس کی دہشت ہی اتنی ہوتی ہے کہ اْسے ڈبے میں داخل ہوتا ہوا دیکھ کر کچھ لوگوں کو فوراً اسہال کا دورہ پڑ جاتا ہے اور وہ اپنا پیٹ پکڑے اور بْرے بْرے منہ بنائے ہوئے نہایت تیزی سے بیت الخلاء کی طرف بھاگتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ چند ایسے بھی ہوتے ہیں کہ چادر اوڑھ کر لیٹ جاتے ہیں اور یہ تاثر دیتے ہیں کہ وہ گہری نیند میں اور اگر انھیں جگایا گیا تو نجانے کونسی قیامت برپا ہو جائے گی، عام لفظوں میں وہ وہاں ایک نہ نظر آنے والا بورڈ لگا دیتے ہیں جس پر لکھا ہوتا ہے کہ ”پپو یار تنگ نہ کر“۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -