صدر ٹرمپ کی عالمی ٹیرف پالیسی نافذ، کیا یہ ٹیکسز تیسری عالمی جنگ کی بنیاد بن سکتے ہیں؟

صدر ٹرمپ کی عالمی ٹیرف پالیسی نافذ، کیا یہ ٹیکسز تیسری عالمی جنگ کی بنیاد بن ...
صدر ٹرمپ کی عالمی ٹیرف پالیسی نافذ، کیا یہ ٹیکسز تیسری عالمی جنگ کی بنیاد بن سکتے ہیں؟
سورس: Facebook

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ اب تک کی سب سے وسیع تجارتی ڈیوٹی ہفتہ کی شب نافذ ہو گئی، جس سے عالمی معیشت میں بے یقینی اور تجارتی کشیدگی کے بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ یہ 10 فیصد کا ’بنیادی ٹیرف‘ رات 12  بجے کے بعد نافذ ہوا، جو میکسیکو اور کینیڈا کے سوا امریکہ میں آنے والی زیادہ تر درآمدات پر لاگو ہوتا ہے۔ ٹرمپ نے یہ اقدامات قومی اقتصادی اختیارات کے تحت ملک کے تجارتی خسارے سے نمٹنے کے لیے کیے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ خسارے "دو طرفہ برابری کی عدم موجودگی" اور "انتہائی زیادہ ویلیو ایڈڈ ٹیکس" جیسے عوامل کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔9 اپریل سے تقریباً 60 ممالک  جن میں یورپی یونین، جاپان اور چین شامل ہیں،  کو مزید زیادہ شرح کے ٹیرف کا سامنا ہوگا، جو ہر معیشت کے لیے مخصوص ہوں گے۔

چین پر پہلے ہی 34 فیصد اضافی ٹیرف اگلے ہفتے سے نافذ ہو رہے ہیں جس پر بیجنگ نے ردعمل دیتے ہوئے امریکی مصنوعات پر یکساں 34 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے، جو 10 اپریل سے نافذ ہوگا۔ بیجنگ نے مزید کہا ہے کہ وہ امریکہ کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں مقدمہ دائر کرے گا اور ان نایاب زمینی دھاتوں کی برآمدات پر پابندیاں عائد کرے گا، جو جدید طبی و الیکٹرانک ٹیکنالوجی میں استعمال ہوتی ہیں۔ دوسری بڑی تجارتی طاقتیں تاحال اس بحران کا جائزہ لے رہی ہیں اور عالمی کساد بازاری کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔

عارضی طور پر تانبہ، ادویات، سیمی کنڈکٹرز، لکڑی، مخصوص معدنیات اور توانائی کی مصنوعات بھی ان ٹیرف سے مستثنیٰ ہیں، تاہم وائٹ ہاؤس نے بتایا ہے کہ تانبے اور لکڑی کی درآمد پر بھی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں جو مستقبل میں نئے ٹیرف کا باعث بن سکتی ہیں۔ ٹرمپ نے ان شعبوں پر بھی ٹیرف لگانے کی دھمکی دی ہے، جنہیں فی الحال استثنیٰ دیا گیا ہے، جیسے کہ ادویات اور سیمی کنڈکٹرز، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ رعایت عارضی ہو سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر ممالک مذاکرات میں کوئی رعایت حاصل نہیں کرتے، تو چین کی طرح وہ بھی جوابی کارروائی کر سکتے ہیں۔ امریکی تھنک ٹینک ’سینٹر فار سٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز‘ کے مطابق یہ ٹیرف 1930 کے ’سموٹ ہاؤلی‘ ٹیرف ایکٹ کے بعد سب سے بڑی تجارتی رکاوٹ ہیں، جس نے عالمی تجارتی جنگ چھیڑی اور گریٹ ڈپریشن کو گہرا کیا تھا۔ آکسفورڈ اکنامکس کے مطابق، اس اقدام سے امریکہ کا اوسط مؤثر ٹیرف ریٹ 24 فیصد تک پہنچ جائے گا، جو 1930 کی دہائی سے بھی زیادہ ہے۔