ہم نے تو کوئی دیکھنے والا نہیں دیکھا  ۔۔۔

ہم نے تو کوئی دیکھنے والا نہیں دیکھا  ۔۔۔
ہم نے تو کوئی دیکھنے والا نہیں دیکھا  ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اک عقل کے بیمار نے کیا کیا نہیں دیکھا 
ہم نے تو کوئی دیکھنے والا نہیں دیکھا 

خوابیدہ نگاہوں کے سبب آپ نے اب تک 
اجڑی ہوئی تہذیب کا حلیہ نہیں دیکھا 

آنکھوں کو امر بیل ہے زنجیر تھکن کی
مدت سے ترے گاؤں کا میلہ نہیں دیکھا 

دل میں کسی لیلیٰ کی سواری نہیں اتری 
اس قیس نے اب تک کوئی صحرا نہیں دیکھا 

چھوڑ آئے ہو تم حلقۂ اعداء میں رعایا
اس دیس میں بزدل کوئی تم سا نہیں دیکھا 

منزل پہ پہنچ کر بھی اکیلا ہی رہوں گا 
رستے میں کوئی نقش کف پا نہیں دیکھا 

معذور ہے وہ آنکھ نمو خیز نظر سے 
جس آنکھ نے عاشور کا سجدہ نہیں دیکھا 

پھر تم پہ نہ کھل پائے گی یہ تعزیہ داری 
گھر لوٹتا گر تم نے جنازہ نہیں دیکھا 

کیا کچھ نہ گزرتا رہا ٹوٹے ہوئے دل پر 
ملبے میں دبی آہ نے کیا کیا نہیں دیکھا 

عباس کی آنکھوں پہ بہت سوچنے والو ۔ !
کیا جوش میں آیا ہوا دریا نہیں دیکھا ؟

کلام :حیدر عباس

مزید :

شاعری -