لاہور پولیس کے نیو ائیر نائٹ پر مثالی اقدامات 

  لاہور پولیس کے نیو ائیر نائٹ پر مثالی اقدامات 
  لاہور پولیس کے نیو ائیر نائٹ پر مثالی اقدامات 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 خوش آمدید 2025، پاکستان نئے سال میں داخل ہو گیا،لوگوں نے نئے سال کی آمد کے لیے رات کے لمحات کو خوشگوار یادوں کے ساتھ الوداع کہہ کر نئے سال کی سحر کو خوش آمدید کہا مختلف شہروں بالخصوص لاہور میں سال نو کا جشن منایا گیا۔ منچلے نوجوانوں کی ٹولیاں مختلف علاقوں میں نئے سال کی آمد پر بھنگڑے ڈالتے رہے اور ایک دوسرے کو گلے مل کر نئے سال کی مبارکباد دیتے رہے، رات بارہ بجے ہی شہر پٹاخوں اورآتش بازی سے روشنیوں کے مناظر پیش کرنے لگا۔ یوں تو شہر بھر میں بڑی تعداد میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ٹولیوں کی صورت میں نئے سال کی خوشی میں سڑکوں پر نظر آئے تاہم مال روڈ، آزادی چوک،لبرٹی گلبرگ، فیروز پور روڈ، ڈیفنس اور پوش علاقوں میں ہلہ گلہ کرنے والوں کا رش رہا۔ ہر سال کی طرح اس بار بھی سال نو کی رات منچلے نوجوانوں کی ہلڑبازی، ون ویلنگ اور ہوائی فائرنگ کی روک تھام کے لیے پولیس نے پہلے سے ہی اپنی تیاریاں مکمل کر لی تھیں۔ نیو ایئر نائٹ کے دوران امن و امان برقرار رکھنے اور ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے۔شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے شہر بھر میں 6ہزار سے زائد پولیس افسران واہلکاران تعینات کیے گئے جبکہ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران تمام انتظامات کی خود نگرانی کرتے سڑکوں پر گھومتے پھرتے نظر آئے۔ لاہور پولیس نے اس بار نیوائیر نائٹ سے قبل ہی اسے پُر امن اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی موثر حکمت عملی مرتب کرلی تھی جن علاقوں میں فائرنگ کے زیادہ واقعات پیش آتے ہیں ان علاقوں میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی جبکہ ہوائی فائرنگ کے ریکارڈ یافتہ ملزمان کو حراست میں لے کر ان سے گارنٹی وصول کی گئی کہ وہ اس بار فائرنگ کرنے کی صورت میں سنگین مقدمات میں جیل جانے سے کوئی روک نہیں پائے گا،اسی طرح ون ویلنگ کے مرتکب افراد کا بھی ریکارڈ چیک کرکے انہیں بھی وارننگ دی گئی جبکہ عادی مجرمان کو حراست میں بھی لیا گیا۔ اسی طرح ڈانس پارٹیوں کے شوقین افراد کا ڈیٹا حاصل کرکے ان کا بھی محاسبہ کیا گیا۔ یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ لاہور میں پولیس کے ان اقدامات پر کسی نے ہوائی فائرنگ نہیں کی،یا ون ویلنگ کے واقعات پیش نہیں آئے،یا ڈانس پارٹیاں نہیں ہوئیں،یا لوگوں کو سڑکوں پر آنے کا موقع نہیں دیا گیا،جشن سے روکا گیا ایسا ہر گز نہیں ہے سب کچھ سرزد ہوا لیکن اس بار جو سب سے خوبصورت بات نظر آئی کہ ان واقعات میں بہت زیادہ کمی دیکھنے کو ملی ہے،سڑکوں پر جو طوفان بدتمیزی ہو تا تھا وہ اس بار نہیں ہوا،سڑکوں پر لوگ بڑی تعداد میں نظر بھی آئے لیکن ٹریفک جام نہیں ہوئی۔ فیملیوں کے ساتھ جو ہر سال ہوٹنگ دیکھنے کو ملتی تھی وہ اس سال نظر نہیں آئی،سڑکوں پر سر عام جو جام چھلکتے اور ٹھمکے لگائے جاتے تھے اس بار قطاً کسی کو جرأت نہیں ہوئی۔لوگوں نے جشن ضرور منایا ہے لیکن اس جشن کی آڑ میں کسی کو سڑک بلاک کرنے کی جرأت نہیں ہوئی۔پوش علاقوں اور فارم ہاوس پر ڈانس پارٹیوں کا اہتمام ضرور کیا گیا ہو گا لیکن یہ سب کچھ انتہائی خاموشی اور مخفی طریقے سے کیا گیا،پولیس نے نیو ائیر نائٹ سے قبل ہی ایسے تمام فارم ہاؤسز کو بھی وارننگ بھجوادی تھی کہ خرابی کی صورت میں کسی کو معاف نہیں کیا جائے۔ جنہوں نے شرارت کی ہے وہ فارم ہاؤس کی انتظامیہ سمیت پکڑے بھی گئے،اس سال ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے جو پلاننگ کی وہ ہر لحاظ سے مؤثر ثابت ہوئی ہے،میرا ذاتی خیال تھا کہ نیو ائیر نائٹ پر پورا لاہور جاگ رہا ہوتا ہے سوا کروڑ کی آبادی میں ایک لاکھ یا کم از کم 50 ہزار کے قریب لوگ یکدم سڑکوں پر نکل آئیں تو انہیں کنٹرول کرنا آسان نہیں ہوتا لیکن ڈی آئی جی نے ایسی حکمت عملی مرتب کی کہ لوگ نکلے بھی ضرور ہیں لیکن کنٹرول میں نظر آئے فیملی کے ساتھ نکلنے والوں نے پہلی بار پر امن طریقے سے خوشیاں منائیں اور سڑکوں پر کھڑی فورس کو اپنا محاظ پایا؛ کسی ہلڑ باز کو کسی فیملی کو تنگ کرنے کی جرأت نہ ہو سکی، اس کے لیے ڈی آئی جی فیصل کامران ہی نہیں ان کی پوری فورس،شہر بھر کے ایس ایچ اوز، ایس ڈی پی اوز، ایس پیز، ڈولفن فورس، پیرو، سب سے بڑھ کر سی سی پی او لا ہور بلال صدیق کمیانہ اور آئی جی پولیس ڈاکٹر عثمان انور مبارکباد کے مستحق ہیں، جن کی ڈی آئی جی آپریشنز کو سپورٹ حاصل رہی۔ نیو ائیر نائٹ پر ہلڑ بازی، ون ویلنگ، ہوائی فائرنگ پر پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 258 مقدمات کا اندراج کیا،ہوائی فائرنگ، ہلڑ بازی اور نقص امن کا باعث بننے والے 277 ملزمان گرفتار بھی کیے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق ون ویلنگ کرنے والوں کیخلاف مختلف تھانوں میں 58 مقدمات کا اندراج ہوا،ہوائی فائرنگ پر 50 مقدمات کا اندراج کیاگیا،58 ملزمان گرفتار ہوئے، آتش بازی کرنے والوں کے خلاف 24 مقدمات کا اندراج کیا گیا،کچی شراب بیچنے پر شہر کے مختلف تھانوں میں 17 مقدمات کا اندراج کیا گیا،اسلحہ کی نمائش پر 107 ملزمان کیخلاف مقدمات درج کر کے گرفتار کیا گیا،شہر میں لگائے گئے ناکوں پر 4535 موٹر سائیکلوں کو چیک کیا گیا جبکہ ڈانس پارٹیوں کے پیش نظرشہر میں متعدد ہوٹلز و ریسٹورنٹس بند کر وا دئیے گئے، انتظامات کو اس قدر مؤثر  بنایا گیا کہ کئی علاقوں میں کرفیو جیسی صورتحال رہی۔تحریک انصاف کے احتجاج اور نیو ائیر نائٹ کے موقع پر مختلف خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے تھریٹس کے باوجود لاہور پولیس نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پولیس پنجاب کی ہدایت پر خوداعتمادی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جو فول پروف سکیورٹی انتظامات کئے گئے تھے۔پوری فورس بالخصو ص ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے نہ صرف شاباش کے مستحق ہیں بلکہ ڈی آئی جی آپریشن نے چارج لیتے ہی جس طرح خلوص،محبت، پیار اور دلجمعی سے اب تک کام کیا ہے وہ واقعی سیلوٹ کے حقدار ہیں۔ سابق ڈی آئی جی آپریشن کے تبادلے پر نئے ڈی آئی جی فیصل کامران کی تعیناتی اس طرح نظر آئی کہ جیسے انہیں کسی نے یہ ٹارگٹ دے دیا ہو کہ آنے والے دنوں بالخصوص پی ٹی آئی احتجاج کو روکنے اور نیو ائیر نائٹ کے موقع پراگر ان کاکام اچھا رہا تو ان کے کنٹر یکٹ میں مزید اضافہ کر دیا جائے گا۔

مزید :

رائے -کالم -