رسول اللہ ﷺ کے وہ صحابی جنہیں شہادت کے بعد فرشتوں نے غسل دیا

رسول اللہ ﷺ کے وہ صحابی جنہیں شہادت کے بعد فرشتوں نے غسل دیا
رسول اللہ ﷺ کے وہ صحابی جنہیں شہادت کے بعد فرشتوں نے غسل دیا
سورس: Wikimedia Commons

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

غزوہ احد میں جب انفرادی مقابلوں میں مشرکین مکہ  کا کوئی آدمی زندہ نہ بچا تو انہوں نے  اکٹھے ہو کر  بھر پور حملہ کیا۔ اس دوران ان کی کچھ عورتیں ان کو اشعار سے اشتعال دلا رہی تھیں تاکہ وہ غزوہ بدر کی عبرتناک شکست کا داغ دھو سکیں۔ ابتدا کی زبردست جنگ میں مسلمانوں نے مشرکین کے کئی لوگوں کو قتل کیا جس پر مشرکین فرار ہونے لگے۔ جب کفار بھاگ رہے تھے تو حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے ان کا پیچھا کیا، اسی دوران وحشی بن حرب نے گھات لگا کر انہیں شہید کردیا جس کے بعد ہندہ نے ان کا کلیجہ چبایا اور ان کے ناک کان کاٹ کر ان کے زیور بنائے۔ 

حضرت وحشی نے جنگ طائف کے بعد اسلام قبول کیا، آپ حضرت حمزہ کی شہادت کا واقعہ سناتے ہوئے کہتے ہیں ۔۔ مَیں ایک پتھر کے پیچھے چُھپا ،اُن کے اپنے نشانے پر آنے کے انتظار میں تھا کہ اچانک سباع بن العزی اُن کی زد میں آ گیا۔ حضرت حمزہؓ نے اُسے للکارتے ہوئے اس زور سے تلوار ماری کہ اُس کا سَر کٹ کر دُور جا گرا اور بس یہی وقت تھا کہ جب حضرت حمزہؓ میرے نشانے پر تھے۔ مَیں نے پوری قوّت سے اپنا نیزہ اُن کی طرف اچھال دیا، جو اُن کے پیٹ میں ناف کے پاس لگا اور آرپار ہو گیا۔ ‘‘

ایک مرتبہ وحشی بن حرب ایک وفد کے ساتھ آنحضرتؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔رسول اللہ ﷺ  کی نظر جب اُن پر پڑی تو فرمایا’’وحشی تم ہی ہو؟‘‘ اُس نے کہا’’جی ہاں۔‘‘ آپؐ نے اُسے معاف تو فرما دیا تھا، لیکن فرمایا’’تم میرے سامنے نہ آیا کرو، مجھے اپنے چچا یاد آجاتے ہیں۔‘‘ حضرت وحشی دعا کیا کرتے تھے کہ یا اللہ اسلام کی جتنی بڑی شخصیت میرے ہاتھوں سے شہید ہوئی ہے اسلام کے اتنے ہی بڑے دشمن کا میرے ہاتھوں سے خاتمہ کرا۔  اسی طرح حضرت حمزہ کی شہادت کا ازالہ ہوگا۔ حضرت وحشی کی یہ دعا قبول ہوئی اور جنگ یمامہ میں آپ نے اسی نیزے سے جس سے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو شہید کیا تھا، نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے والے مسیلمہ کذاب کو جہنم واصل کیا۔ 

غزوہ بدر میں ایک اور نوجوان صحابی حضرت  حنظلہ کا شوقِ شہادت بھی زبردست تھا، ان کی نئی نئی شادی ہوئی تھی، آپ شادی کی پہلی رات بیوی کے ساتھ تھے کہ جہاد کے لیے پکارا گیا۔ جیسے ہی اعلان سُنا’’ لبّیک، رسول اللہؐ لبّیک‘‘ کہتے ہوئے کھڑے ہو گئے۔ نئی نویلی دلہن نے کہا’’ رات کے صرف چند گھنٹے ہی باقی ہیں، یہاں ٹھہر جایئے، صبح چلے جایئے گا‘‘، لیکن عشقِ مصطفیٰﷺ سے مخمور اور شوقِ شہادت سے سرشار حضرت حنظلہؓ بولے ’’ مت روکو! اللہ کے محبوبؐ کی جانب سے جو حکم آ گیا ہے ،اس میں ایک لمحے کی بھی تاخیر رَوا نہیں۔‘‘ میدانِ اُحد میں اپنی شجاعت و بہادری کے جوہر دکھا رہے تھے کہ دُور سے ابو سفیان نظر آ گیا۔

برق رفتاری سے مشرکین کی صفوں کو چیرتے ، محافظوں کا گھیرا توڑ کر ابو سفیان کے سر پر جاپہنچے۔ تلوار کا بھرپور وار کیا جو گھوڑے کو لگا اور وہ چیخ و پکار کرتا گھوڑے سمیت زمین پر آگرا۔ حضرت حنظلہؓ نے دوسرے وار کے لیے تلوار ہوا میں لہرائی۔ قریب تھا کہ ابو سفیان کا سَر جسم سے الگ ہو جاتا، اُس کے محافظ نے آگے بڑھ کر حملہ کر دیا اور حضرت حنظلہؓ شہید ہو گئے۔ جنگ کے بعد صحابہ ؓنے دیکھا کہ اُن کی لاش غائب ہے، پھر کافی دیر کے بعد لاش اس حال میں ملی کہ اُس سے پانی ٹپک رہا تھا اور وہ خوش بُو سے مہک رہی تھی۔

صحابہ نے رسول اللہ ﷺ سے تذکرہ کیا۔ آپ نے فرمایا ’’تمہارے ساتھی حنظلہؓ کو فرشتوں نے غسل دیا ہے، جا کر اُس کے گھر والوں سے معلوم کرو۔‘‘ صحابہؓ اُن کے گھر گئے، تو بیوی نے بتایا کہ۔۔۔

ہماری مزید تاریخی اور دلچسپ ویڈیوز دیکھنے کیلئے "ڈیلی پاکستان ہسٹری" یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں