سٹیفن ہاکنگ کی وارننگ نظرانداز، سائنسدانوں نے سائنسی طریقے سے خلائی مخلوق سے رابطے کی تیاری پکڑلی

سٹیفن ہاکنگ کی وارننگ نظرانداز، سائنسدانوں نے سائنسی طریقے سے خلائی مخلوق ...
سٹیفن ہاکنگ کی وارننگ نظرانداز، سائنسدانوں نے سائنسی طریقے سے خلائی مخلوق سے رابطے کی تیاری پکڑلی
سورس: Wikimedia Commons

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) خلائی مخلوق کے وجود سے متعلق بحث تاحال جاری ہے اور تاحال کوئی حتمی طور پر نہیں جانتا کہ ایسی کوئی مخلوق موجود بھی ہے یا نہیں۔ بہرحال اب سائنسدانوں نے ایک ایسا سگنل خلاءکی وسعتوں میں بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے کہ اگر کوئی خلائی مخلوق کسی دوسرے سیارے پر موجود ہو گی تو یہ سگنل یقینا اس تک پہنچ جائے گا اور اگر وہ ہماری زمین کے بارے میں نہیں جانتی تو اس سگنل کے ذریعے اسے ہماری زمین اور ہم انسانوں کے بارے میں علم ہو جائے گا۔ 
میل آن لائن کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ ریڈیو پیغام میں پہلی بار زمین کی اصل لوکیشن بھی بھیج رہے ہیں جس سے خلائی مخلوق کو زمین کے بارے میں حتمی طور پر علم ہو جائے گا کہ یہ زمین ہماری اس کہکشاں میں کس جگہ پر واقع ہے۔ اس کے علاوہ اس ریڈیو پیغام میں ایک مرد اور عورت کی ڈایا گرام اور ڈی این اے کی ڈرائنگ بھی شامل کی جائے گی۔ یہی نہیں بلکہ اس سگنل میں خلائی مخلوق کو اس پیغام کا جواب دینے کی دعوت بھی دی جائے گی۔ 
رپورٹ کے مطابق آنجہانی ماہر طبیعات سٹیفن ہاکنگ کی طرف سے ایسے کسی ریڈیو پیغام سے متنبہ کیا گیا تھا۔ سٹیفن ہاکنگ نے کہا تھا کہ اگر انسان خلاءمیں ایسا کوئی ریڈیو پیغام بھیجے گا تو یہ انسانیت کے لیے خطرہ بھی ہو سکتا ہے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ خلائی مخلوق ہم انسانوں کو نقصان پہنچانا چاہتی ہو۔ اگر ہم خود ہی اسے اپنی زمین کی موجودگی کے بارے میں بتا دیں گے تو وہ ممکنہ طور پر ہمیں نیست و نابود کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ سائنسدان خلاءمیں جو پیغام بھیجنے جا رہے ہیں اسے ’بیکن اِن دی گلیکسی‘ (Beacon in the Galaxy)کا نام دیا گیا ہے۔ اس سے قبل Areciboپیغام خلاءمیں بھیجا جاتا تھا، بیکن ان دی گلیکسی اسی کا جدید ورژن ہے۔ Areciboپیغام پہلی بار 1974ءمیں خلاءمیں اسی مقصد کے لیے بھیجا گیا تھاتاہم اس پیغام میں خلائی مخلوق کے لیے بہت کم معلومات شامل تھیں۔