”خبردار ،اگر کہیں رات کو کالا کتا نظر آجائے تو یہ کام لازمی کریں “جنات کے بارے میں ایسی بات کہ سن کر ہی رونگٹھے کھڑے ہوجائیں
نظام الدولہ
میں نے ایک دن سوشل میدیا پر ایک پوسٹ پڑی کہ کالا کتا دراصل بگڑا ہوا جنّ ہوتا ہے جو انسانوں کو تنگ کرتا ہے اس لئے کالے کتوں کو ماردینا چاہئے ۔رات کے وقت جب کوئی کالا کتا نظر آئے تو فوری آیت الکرسی پڑھ کر خود پر پھونک لینا چاہئے تاکہ اسکی خباثت سے بچا جاسکے ۔پوسٹ میں جو حوالے دئے اس سے مجھے تجسس ہوا کہ دیکھنا چاہئے کیا واقعی ایسی بات درست ہے تو مجھے اپنی لائبریری میں جنات کی حقیقتوں پر لکھی گئی قدیمی کتاب مل گئی ۔یہ علامہ قاضی بدرالدین شیلی حنفی محدث کی
کتاب ہے جس میں کئی احادیث کا ذکر دیکر کتوں کے بارے بتایا گیا ہے ۔آپ کی معلومات کے لئے اس کتاب میں سے کچھ روایات نقل کررہا ہوں ۔
کتاب میں لکھا ہے کہ حضرت بشرؒ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس ؓ کو بصرہ میں منبر پر یہ کہتے سنا ہے کہ کتے بھی جنات میں سے ہوتے ہیں مگر وہ کمزور قسم کے جنات ہوتے ہیں۔ پس اگر کھانا کھاتے وقت کسی کے پاس کتا آجائے یا تو اس کو بھی کھانا دے دے، ورنہ کھانے کو موخر کر دے۔ حضرت علیؓ نے اپنے دوستوں سے پوچھا کہ تم جانتے ہو کہ جنات کیسے ہوتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ نہیں آپ ؓنے فرمایا کہ شریر کتے جنات ہی ہوتے ہیں۔ایک اور روایت میں حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے ۔وہ فرماتے ہیں کہ کتے جنات میں سے ہوتے ہیں۔ اگر کھانا کھاتے وقت کوئی کتا آجائے تو اس کو ٹکڑا ڈال دو ان کا بھی جی ہوتا ہے۔
حضرت ابو قلابہ حضور ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا اگر کتے ایک امت نہ ہوتی تو میں تمام کتوں کو مار ڈالنے کا حکم کرتا۔ مجھے اندیشہ ہے کہ میں ایک امت کو ہلاک نہ کر دوں۔ البتہ ہر کالے کتے کو مار دو کیونکہ وہ جنات میں سے ہوتا ہے۔ ایک مرتبہ آپﷺ نے فرمایا کہ کالے کتے کے نمازی کے سامنے سے گزر جانے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ کالے اور سفید میں کیا فرق ہے۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔
ایک روایت میں آپ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ کالا کتا شیطان ہوتا ہے اور شیاطین عموماً کالے کتے کی شکل میں آتے ہیں اور اس طرح کالی بلی بھی شیاطین سے ہوتی ہے کیونکہ سیاہی میں قوت شیطانی زیادہ اثر کرتی ہے اور اس میں حرارت زیادہ ہوتی ہے۔ اگر کوئی یہ خیال کرے کہ حضور ﷺ نے کالے کتے کو شیطان قرار دیا حالانکہ وہ کتوں سے پیدا ہوتا ہے اور اسی طرح اونٹ کو بھی شیطان قرار دیا حالانکہ وہ اونٹ سے پیدا ہوتا ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اس کو حقیقتاً جن کہنا مراد نہیں بلکہ صرف شرارت میں تشبیہ دینا مقصود ہے کیونکہ کالا کتا زیادہ شریر ہوتا ہے اور اس سے نفع بھی کم ہوتا ہے اور اونٹ کو جنات سے تشبیہہ دینا اس سے مراد اس کی سختی ہے کہ وہ جنات کی طرح سخت اور شدید الانتقام ہوتا ہے اور اس طرح کے استعمالات عرف میں خوب ہوتے ہیں۔ بعض آدمی کو بھی لوگ کہہ دیتے ہیں کہ بڑا شیطان ہے۔