پولیس افسران کے بڑے پیمانے پر تبادلوں کی گونج

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے 24 جنوری کو پنجاب پولیس کے ساتھ ہونیوالی میٹنگ میں فیصل آباد، لاہور، راولپنڈی، ساہیوال ریجن کو کارکردگی بہتر بنانے جبکہ ضلع ننکانہ صاحب، سرگودھا سمیت دیگر کو سخت الفاظ میں فیلڈ ورک بہتر بنانے کا حکم دیا تھا۔ ڈی پی او وہاڑی اور آر پی او ملتان کو بہتر کارکردگی پر شاباش دی گئی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس اجلاس میں کی پرفارمنس انڈیکیٹرز میں اول پوزیشن حاصل کرنے والے اضلاع کے پولیس افسران گروپ ون سے گوجرانوالہ کے سی پی او رانا ایاز سلیم،گروپ ٹو سے سابق ڈی پی او ساہیوال فیصل شہزاد اور گروپ تھری سے ڈی پی او وہاڑی کیپٹن ریٹائرڈ منصور امان کو شابا ش دینے کے ساتھ،آرپی ملتان اور آرپی او شیخوپورہ کی کارکردگی کو بھی سراہا گیا تھا جبکہ دیگر تمام اضلاع کی پرفارمنس انڈیکیٹرز کو دیکھتے ہوئے بظاہر ایسا دکھائی دے رہا تھا کہ اب پولیس میں اعلیٰ پولیس آفیسر سمیت بڑے پیمانے پر تبادلے کردئیے جائیں گے۔ان تبادلوں میں سی پی او فیصل آباد، سرگودھا،جھنگ اور راولپنڈی کے افسران سرفہرست تبدیل ہوتے دیکھائی دے رہے تھے جوکہ تاحال ماسوائے آرپی او فیصل آباد اور سی پی او فیصل آباد کے دیگر کسی کو بھی تبدیل نہیں کیا جا سکا۔ ان ہی تبادلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بظاہر ایسا دیکھائی دے رہا تھا کہ شاید ایک آدھ دن میں مزید تبادلے بھی کردئیے جائیں گے جوکہ ممکن نہیں ہوسکا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے افسران کے تبادلوں کے حوالے سے پینل انٹرویو کرنے کا فیصلہ کیا تھا جوکہ تین بار کینسل کرنا پڑا۔ پنجاب پولیس میں تعینات زیادہ تر افسران کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں تبدیل کرنے کا فیصلہ پنجاب حکومت کے بس کی بات نہیں ہے۔ اب صورت حال کو دیکھ کر بظاہر ایسا ہی معلوم ہوتا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف ناقص کارکردگی کے حامل افسران کو تبدیل کرنے کی خواہش مند ہیں لیکن وہ کرنہیں پارہیں۔آرپی او فیصل آباد اور سی پی او فیصل آباد کے افسران کو تبدیل ہوئے کئی روز گرزر گئے ہیں مگر وہاں تاحال کسی کی تعیناتی عمل میں نہیں لائی جاسکی دونوں تعیناتیاں ہی انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔آرپی او فیصل آباد ڈاکٹر عابد راجہ کو فی الحال چارج نہ چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے مگر تبدیل ہونے کے بعد ان کا اس سیٹ پر زیادہ دیر رہنا ممکن نہیں ہے۔پولیس کے کچھ سینئر افسران کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عابد راجہ آئی جی پولیس کے پسندیدہ افسران میں شامل ہیں حکومت کو انہیں کہیں نہ کہیں ایڈجسٹ لازمی کرنا ہو گا ویسے بھی ڈاکٹر عابدراجہ محنتی اور پیشہ وارانہ مہارت کے حامل پولیس آفیسر ہیں۔ پنجاب حکومت کو انہیں اکاموڈیٹ کرنا بھی چاہیے۔پنجاب پولیس میں درجن سے زائد ایسے پولیس آفیسر ہیں جو اپنی تعیناتی کے منتظر ہیں اور پنجاب حکومت نے انہیں تعینات کرنے کا وعدہ بھی کررکھا ہے اب دیکھنا ہو گا کہ قسمت کی دیوی ان پر کب مہربان ہو گی۔تعیناتیوں کے علاوہ آرگنائزڈ کرائم یونٹ لاہور کی متاثر کن کارکردگی کو دیکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صوبہ بھر میں اس ونگ کو انتہائی مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور ڈی جی اینٹی کرپشن ڈی آئی جی سہیل ظفر چھٹہ کو فوری طور پر پنجاب میں ایڈیشنل آئی جی آرگنائزڈ کرائم کا ایڈیشنل چارج دیا ہے۔واضح رہے پنجاب حکومت نے اس سیٹ پر ایک ایڈیشنل آئی جی کے ساتھ دو ڈی آئی جی تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اضلاع کی سطح پر ان کے ماتحت ایس پی تعینات کیے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کی پرفارمنس انڈیکیٹرز اجلاس میں لاہور آرگنائزڈ کرائم یونٹ کی متاثر کن کارکردگی کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے۔خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کی پرفارمنس انڈیکیٹرز اجلاس میں ڈی آئی جی آرگنائزڈ کرائم یونٹ عمران کشور کی تعریف کرتے ہوئے انہیں شاباش بھی دی جبکہ اس سے قبل بھی وزیر اعلیٰ پنجاب کئی مواقعوں پر ان کی شاندار پرفارمنس کی تعریف کر چکی ہیں۔واضح رہے جب سے ڈی آئی جی عمران کشور انویسٹی گیشن سے تبدیل ہوکر آرگنائزڈ کرائم یونٹ کا حصہ بنے ہیں۔انوسٹی گیشن کی کارکردگی دن بدن زمیں بوس ہوتی گئی اور آرگنائزڈ کرائم یونٹ نے چیلنج سمجھے جانے والے مقدمات نہ صرف ٹریس کرلیے بلکہ معاشرے کیلئے ناسور سمجھے جانے والے مجرمان اپنے انجام کو پہنچ گئے۔جو کام انویسٹی گیشن پولیس کی ذمہ داری تھی وہ کام بھی آرگنائزڈ کرائم یونٹ نے کیا اور گزشتہ سال ریکارڈ 3 ارب 91 کروڑ روپے کی ریکوری کے ساتھ 24 ہزار سے زائد کیسز چالان کروائے تقریباً 28 ہزار ملزمان سمیت شوٹرزگرفتار کیے۔وزیر اعلیٰ پنجاب کے ویژن ”ڈرگ فری پنجاب“کے عین مطابق تقریباً ڈیڑھ ارب کی منشیات ریکور کرنے کے ساتھ منشیات کے 8 بڑے گینگ گرفتار کیے۔یہ ہی وجہ ہے کہ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران جرائم کی شرح میں کمی لانے اور ڈی آئی جی عمران کشور ریکارڈریکوری کرنے اور چیلنج سمجھے جانے والے ملزمان گرفتار کرنے پر شاباش کے مستحق ٹھرے تھے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے لاہور پولیس کوکمزور پرفارمنس انڈیکیٹرز کے ایریاز میں بہتری لانے کی ہدایت کی تھی جس پر لاہور پولیس عمل پیرا ہیں اور آئندہ ہونے والے کی پرفارمنس اجلاس میں اس کا ازسر نو جائزہ لیا جائے گا۔خبر ہے کہ اسلام پورہ میں بھتہ خوروں نے شہری سے 50لاکھ روپے بھتہ مانگ لیا ہے۔ جس کا پولیس نے مقدمہ درج کرلیا ہے ایف آئی آر کے مطابق خرم دلاور نامی شہری کو بیرون ملک کے نمبر سے واٹس ایپ پر کال موصول ہوئی،بھتہ خوروں نے فون پر 50لاکھ روپے بھتہ مانگا نہ دینے پر جان سے مارنے کی دھمکی دی،بھتہ خوروں نے دو سے تین بار فون کرکے بھتہ مانگا جس پرخرم دلاور کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف بھتہ خوری کا مقدمہ درج کر لیاگیا جبکہ رائیونڈ میں خاتون کی نازیبا ویڈیو بنانے والے کانسٹیبل کو گرفتار کر لیا گیا۔واضح رہے کانسٹیبل ارسلان نے چند روز قبل ساتھیوں کے ساتھ مل کر 2 خواتین پر تشدد کرکے ایک کی برہنہ ویڈیو بنائی تھی۔گزشتہ روز مناواں کے علاقے میں باوردی پولیس اہلکار بھکاری خاتون سے جنسی بداخلاقی کرتے پکڑا گیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے واقعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اہلکار کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا۔ پولیس اہلکار نے بھاگنے کی کوشش میں شہری ساجد پر فائر بھی کیا جوکہ ساجد کی ٹانگ پر لگا۔ڈی آئی جی آپریشنز لاہور فیصل کامران کا کہنا ہے کہ واقعہ میں ملوث گرفتار اہلکار امجد تھانہ شفیق آباد میں تعینات ہے پولیس اہلکار کیخلاف محکمانہ کارروائی کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے خبر ہے کہ گوجرانوالہ تحصیل کامونکی میں چند روز قبل علی سہیل ورک کے بھائی کی شادی پر بہت سارے پولیس افسران متعدد بیوروکریٹ نے بھی شرکت کی ہے جن میں سے زیادہ تر ایسے بھی جو ان کا کاروباری پارٹنر بھی ہیں وہ کون ہیں آئندہ شائع ہونیوالی ڈائری میں اس پر روشنی ڈالیں گے۔