ایڈیسن کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا لیکن کوشش کرتا رہا بالآخر دنیا کو روشن کرنے میں کامیاب ہو گیا، ناکامی انسان کیلئے رہنما ثابت ہو سکتی ہے

 ایڈیسن کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا لیکن کوشش کرتا رہا بالآخر دنیا کو روشن ...
 ایڈیسن کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا لیکن کوشش کرتا رہا بالآخر دنیا کو روشن کرنے میں کامیاب ہو گیا، ناکامی انسان کیلئے رہنما ثابت ہو سکتی ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:105
عام طو رپر ایک بچے کو یہ بے سود سبق نہایت آسانی سے پڑھایا جا سکتا ہے کہ ا س کی شخصیت اور ذات کی قدر اور وقعت اور اس کی ناکامی 2 مترادف چیزیں ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ وہ ان سرگرمیوں اور امو رمیں حصہ لینا بند کر دے گا جن میں اسے مہارت حاصل نہیں ہے اور ا س سے بھی خطرناک اثرات یہ ہو سکتے ہیں کہ اس میں احساس کمتری پید اہوجائے، وہ دوسروں کی ہدایات اور احکامات کا عادی ہو جائے، احساس ندامت و شرمندگی کا شکار ہو جائے اور اس کی ذات اور کردار میں دیگر کمزوریاں اور خامیاں پیدا ہو جائیں جن کے باعث وہ اپنی شخصیت کو بے وقعت سمجھنے لگے۔
اگر آپ اپنی ذات و کردارکی وقعت اور قدر کو ناکامی یا کامیابی کے ساتھ مشروط کر دیتے ہیں تو پھر آپ جلد ہی اپنی شخصیت اورکردار کو بے وقعت اور غیراہم سمجھنے لگیں گے۔ اس ضمن میں تھامس ایڈیسن کے متعلق غور کیجیے۔ اگر ا س نے اپنے کسی مخصوص کام میں ناکامی کو اپنی ذات اور شخصیت کی ناکامی سمجھا ہوتا، تو وہ روشنی کا بلب نہ ایجاد نہ کر سکتا جس کے دوران اسے کئی بار ناکامی کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس نے ان ناکامیوں کے باعث خود کو غیراہم اور بے وقعت سمجھنے سے انکار کر دیا اور بلب ایجا دکرنے کے ضمن میں مسلسل کوشش کرتا رہا اور بالآخر دنیا کو روشن کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ ناکامی انسان کے لیے ہدایات اور رہنما ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ ایجاد اور اظہا رکے ضمن میں مفید و مؤثر ثابت ہوسکتی ہے حتیٰ کہ نئی نئی ایجادات کے حوالے سے ہر ایک ناکامی، ایک نئی کامیابی کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے۔ اس ضمن میں کینتھ بولڈنگ کی رائے اور خیالات مندرجہ ذیل ہیں:
”میں نے حال ہی میں کچھ قدیم کہاوتوں کو دوبارہ سے لکھا ہے۔ ان میں سے ایک نئی کہاوت یہ ہے کہ کامیابی، ناکامی کے مترادف ہے کیونکہ آپ کامیابی سے کچھ سبق نہیں سیکھتے بلکہ جس چیز سے آپ ہمیشہ سبق سیکھتے ہیں وہ ”ناکامی“ ہے۔ کامیابی صرف آپ کی اعلیٰ صلاحیتوں کی تصدیق و توثیق کرتی ہے۔“
”ناکامی“ کے متعلق غور کیجیے۔ ناکامی کے بغیر آپ کچھ بھی نہیں سیکھ سکتے لیکن پھر بھی ہم کامیابی کو ہی اپنے لیے قابل قبول معیار سمجھتے ہیں۔ ہم عام طور پر وہ تجربات، امور اور سرگرمیاں انجام نہیں دیتے جن میں ہم ناکامیوں سے دوچار ہوتے ہیں۔ کسی اجنبی اور نامعلوم شے، سرگرمی اور امر کو دریافت کرنے کے ضمن میں ناکامی کا خوف ایک بہت ہی اہم عنصر ہے۔ جو چیز ہماری کامیابی کی ضمانت نہیں ہوتی، ہم اس سے کوسوں دور بھاگتے ہیں اورپھر ناکامی کے خوف سے مراد یہ ہے کہ آپ مشکل، اجنبی اور نامعلوم سرگرمی انجام دینے سے گھبراتے ہیں اور اس ناکامی کے باعث حاصل ہونے والی لوگوں کی طرف سے ناراضی سے بھی آپ اجتناب کرنا چاہتے ہیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -