ابو جہل، ابوسفیان اور اخنس بن شریق چھپ چھپ کر حضرت محمد ﷺ سے قرآن سنتے لیکن پھر کس آزمائش سے بچنے کیلئے آپس میں معاہدہ کرلیا؟ تاریخی واقعہ

ابو جہل، ابوسفیان اور اخنس بن شریق چھپ چھپ کر حضرت محمد ﷺ سے قرآن سنتے لیکن ...
ابو جہل، ابوسفیان اور اخنس بن شریق چھپ چھپ کر حضرت محمد ﷺ سے قرآن سنتے لیکن پھر کس آزمائش سے بچنے کیلئے آپس میں معاہدہ کرلیا؟ تاریخی واقعہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (ویب ڈیسک) ایک مرتبہ ابوجہل رات کو چھپ کر آنحضرتﷺ کی تلاوت سننے آیا۔ اسی طرح ابو سفیان بن صخر اور اخنس بن شریق بھی۔ ایک کو دوسرے کی خبر نہ تھی۔ تینوں چھپ چھپ کر آپ سے قرآن سنتے رہے۔ دن کا اجالا ہونے لگا تو واپسی میں ایک جگہ تینوں کی ملاقات ہوگئی۔ ہر ایک نے دوسرے سے کہا کہ تم کیسے آئے تھے (جب بات کھلی) تو اب سب نے آپس میں یہ معاہدہ کیا کہ ہم کو قرآن سننے کیلئے نہیں آنا چاہیے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمیں دیکھ کر قریش کے نوجوان بھی آنے لگیں اور آزمائش میں پڑجائیں۔

روزنامہ" امت "نےتفسیر ابن کثیراور صحیح اسلامی واقعات، صفحہ نمبر (101,99) کے حوالے سے لکھا کہ جب دوسری رات آئی تو ہر ایک نے یہی گمان کیا کہ دورے نہیں آئے ہوں گے، چلو قرآن سن لیں۔ غرض یہ کہ صبح کے قریب تینوں کی ملاقات ہوئی اور خلاف معاہدہ ہونے پر ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگا اور دوبارہ معاہدہ کرلیا کہ اب کے نہ جائیں گے۔ جب تیسری رات آئی تو پھر تینوں آنحضرتﷺ کی مجلس میں گئے، پھر صبح کے وقت معاہدہ کرلیا کہ آئندہ سے تو ہرگز نہیں آئیں گے۔

اب اخنس بن شریق، ابو سفیان بن حرب کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے ابو خنطلہ! تمہاری کیا رائے ہے؟ تم نے محمد سے جو قرآن سنا، اس کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ ابو سفیان کہنے لگا: اے ابو ثعبلہ! خدا کی قسم میں نے جو باتیں سنی ہیں، ان کو خوب پہچانتا ہوں اور اس کا جو مطلب ہے اس کو بھی جانتا ہوں لیکن بعض ایسی باتیں سنی ہیں جن کا مقصد اور معنی نہ سمجھ سکا تو اخنس نے کہا: خدا کی قسم میری بھی یہی حالت ہے۔
پھر اخنس وہاں سے چل کر ابوجہل کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے ابو الحکم! محمد(ﷺ) سے جو کچھ سنا تمہاری اس بارے میں کیا رائے ہے؟ اور تم نے کیا سنا ہے؟ تو ابوجہل نے کہا:ہم اور بنو عبد مناف مقام شرف کے حاصل کرنے میں ہمیشہ دست وگریباں رہے ہیں، انہوں نے دعوتیں کیں تو ہم نے بھی کیں، انہوں نے خیر و سخاوت کی تو ہم نے بھی کی، حتیٰ کہ ہم تو پاﺅں جوڑے بیٹھے رہے اور وہ کہنے لگے کہ ہمارے پاس خدا کا ایک پیغمبر ہے، اس پر آسمان سے وحی اترتی ہے تو اب ہم یہ بات کہاں سے لائیں؟ خدا کی قسم ہم اس پر ایمان نہ لائیں گے اور اس کی پیغمبری کی تصدیق نہیں کریں گے۔ اخنس یہ سن کر چلا گیا۔ افسوس کہ حق کو حق سمجھ کر بھی ایمان نہ لائے اور یوں ہی جھوٹی چودھراہٹ کے تحفظ میں جہنم کا سودا کر بیٹھے ۔ 

مزید :

روشن کرنیں -