مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں پر کیا بیت رہی ہے ؟ انسانی حقوق کے عالمی ادارے نے بھارتی سرکار کا بھانڈا پھوڑ دیا

مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں پر کیا بیت رہی ہے ؟ انسانی حقوق کے عالمی ادارے نے ...
مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں پر کیا بیت رہی ہے ؟ انسانی حقوق کے عالمی ادارے نے بھارتی سرکار کا بھانڈا پھوڑ دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک(ڈیلی پاکستان آن لائن ) انسانی حقوق کے عالمی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت کے زیر قبضہ جموں  وکشمیر میں صحافیوں کو حکام کی طرف سے بڑے پیمانے پر دھمکیوں اور خوف و ہراساں کا سامنا ہے جس میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت چھاپے اور گرفتاریاں بھی شامل ہیں۔
 کشمیرمیڈیا سروس کےمطابق ہیومن رائٹس واچ نےاپنی رپورٹ 2022ءجس میں 2021ءکےواقعات کااحاطہ کیاگیاہےکہاکہ بھارتی پولیس نےگزشتہ برس ستمبر میں چار کشمیری صحافیوں کےگھروں پر چھاپےمارے اورانکےفون اورلیپ ٹاپ ضبط کر لیے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ برس جون میں  آزادی اظہار کےبارےمیں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اور صوابدیدی حراست پر ورکنگ گروپ نے جموں و کشمیر کی صورتحال کو کور کرنے والے صحافیوں کی حراست اور دھمکیوں پر تشویش کا اظہار کیا ۔

رپورٹ میں کہاگیاکہ ستمبر 2021ءمیں  کل جماعتی حریت کانفرنس کےچیئرمین سیدعلی گیلانی کی وفات کےبعدبھارت نے ان کے جنازے میں بڑے پیمانے پر لوگوں  کی شرکت کو روکنے کے لیے دو دن کے لیے تقریباً مکمل مواصلاتی بلیک آوٹ نافذ کیا۔ سید علی گیلانی کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ انہیں آخری رسومات ادا کرنے کا حق نہیں دیا گیا۔گزشتہ برس جولائی میں  اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چار ماہرین نے بھارتی حکومت کو خط لکھ کر محمد اشرف خان صحرائی کی دوران حراست وفات کی تحقیقات پر زور دیا تھا جنہیں جولائی 2020ء میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔

گزشتہ برس مارچ میں  اقوام متحدہ کے پانچ ماہرین نے بھارتی حکومت کو خط لکھ کر کشمیری سیاست دان وحید پری کی نظربندی، ایک دکاندار عرفان احمد ڈار کی حراست میں قتل اور نصیر احمد وانی کی جبری گمشدگی کے بارے میں معلومات طلب کیں۔ انہوں نے جابرانہ اقدامات اور مقامی آبادی کے خلاف بنیادی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ دھمکیوں، تلاشیوں اور ضبطگیوں کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کہا گیا  کہ فروری 2021ء میں بھارتی حکومت نے بالآخر مقبوضہ جموں و کشمیر میں 18 ماہ سے نافذ انٹرنیٹ بندش ختم کر دی جو نئی اگست 2019ء میں مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد نافذ کی گئی تھی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کالا قانون آرمڈ فورسز ایکٹ جو مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میں نافذ العمل ہےجو بھارتی فورسز اہلکاروں کو استثنیٰ فراہم کرتا ہے۔

مزید :

انسانی حقوق -