الہامی سند!    (2)

 الہامی سند!    (2)
 الہامی سند!    (2)

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 (گذشتہ سے پیوستہ) بہرحال چند مختصر محاسن ضبط تحریر میں لے آتے ہیں دعویٰ یہ ہے کہ قرآن اصل زبان میں حرف بہ حرف محفوظ چلا آتا ہے اور اس کے الفاظ میں کبھی کوئی تصرف نہیں ہوپایا یہ بات ہمیشہ درست ثابت ہوئی ہے قرآن پاک کے حفائظ ذہنوں میں محفوظ رکھنے والے روز اول سے سینکڑوں ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد دنیا کے ہر خطے میں پائے جاتے ہیں اور یہ مجموعی طور پر کروڑوں کی تعداد میں ہوں گے یہ اعزاز شاید کسی اور الہامی کتاب کو حاصل نہیں مسلمانوں کے دعوے کے مطابق قرآن میں خداوند کریم نے وہ جامع الفاظ تجویز فرمائے ہیں جو خود بڑی وقعت اور اہمیت رکھتے ہیں اور ان کاکوئی نعم البدل نہیں یہی سبب ہے کہ قرآن پاک ہر عہد میں ہر سطح کے انسان کو اہم ضرورتوں اور تقاضوں کے مطابق مفاہم عطاکرتا ہے اور اس کی عجائب وغرائب کا سلسلہ نہ اختتام پذیر ہے مسلمانوں کا پورے اعتماد سے یہ بھی کہنا ہے کہ قرآن کی تلاوت سے قاری کا کبھی دل نہیں بھرتا چاہیے قاری خواندہ یانا خواندہ عربی پر مہارت رکھتے ہوں یا نہ رکھتے ہوں مگر تاثیر کا سلسلہ سداباقی رہتا ہے اور کبھی کسی نے اکتاہٹ محسوس نہیں کی حالانکہ  ایک ہی کتاب کو بار بار پڑھنا کاردارد یہ نقطہ بھی مسترد کیا جانا ناممکنات سے ہی متصور ہوتا ہے قرآن کے موضوعات چاشنی گہری موتی حسن مطالب اور رنگا رنگی بہت غورخوض کی متقاضی اور خصوصیات کے حامل ہیں قرآن کا اپنا دعویٰ ہے کہ مجھ میں خشک و تر کا علم موجود ہے ہمیشہ سے اس کی بے بہا  تفاسیر لکھی جاچکی  اور لکھی جاتی رہیں گی ہر دور میں ہر موضوع پر موضوعاتی اعتبار سے بھی قرآن میں چند پیش گوئیاں بھی موجود ہیں جو صدیوں کے سفر میں آج تک حرف بہ حرف درست ثابت ہوئی ہیں اور اس لحاظ سے یہ کہنا محض فضول اور نامعقول ہوگا کہ آئندہ سچ ثابت نہیں ہوں گی الغرض مطابق واقعہ یہ بلاخوف تردید کہاجاسکتا ہے کہ کتب ثلاثہ کا مقام و مرتبہ اصلاحیوں کے ہاں قریب قریب احادیث کے برابر ہے جس میں کچھ ضعیف وکمزور بھی در آئی ہوئی ہیں عام تاثر یہ ہے کہ انہوں نے سب کی سب روایات کو قبول کررکھا ہے، حالانکہ ایسا بالکل بھی نہیں علماء محدثین اور محقیقین نے اپنے اپنے مرتبہ فہم کے مطابق صحیح کو صحیح کہااور غلط کو غلط میرے خیال میں مسلمانوں کے اس مشترکہ دعوے کو جھٹلانابے جا وناروا ہو گا کہ قرآن کے مقابل یا مماثل کسی صورت بھی دنیا کی کوئی الہامی کتاب پیش نہیں کی جاسکتی ہے اسلام پر صدیوں سے اعتراضات کئے جاتے رہے جو اکثر تعصب عدم ادراک،غلط فہمی یا سطحی مطالعے کے سبب ہیں لیکن اس میں کچھ حصہ خود مسلمانوں نے بھی ڈال رکھا ہے اس باب میں مشرکین گہنگار ہیں تو بعض مسلمان بھی بے گناہ نہیں جو بھی ان کے عدم ادراک بے بنیاد جوش عقیدت کج روی اور خوش فہمی یا غلط فہمی کا ماحصل ہے اگر اسلام پر اعتراضات و الزامات کی فہرست لے بیٹھیں توا ن میں تصور جہاد مرتد کی سزا غلام و لونڈی الجبرواقرا قبولیت دین یعنی اسلام کا فروغ بذریعہ تلوار مدینہ میں ایک یہودی قبیلے کے تمام بالغ مردوں کا قتل عام کثرت ازواج،جاگیرداری و سرمایہ داری تحفظ ناموس رسالت ؐ  کی رعایت سے شاتمان و گستاخان کی گردن زنی اور کئی دیگر سوالات شامل ہیں صدیوں سے اسلام کا المیہ ہے کہ غیر مسلم مقرزین و مخالفین ضدی اور ہٹ دھرم قبیلے سے قطع نظر عموماً جدید اسلحہ سے لیس اور قبول عام کا مادہ رکھنے والے مہذب لہجہ اپنائے ہوئے ہوتے ہیں جبکہ ان کے برعکس تردید میں وہ لوگ اٹھتے ہیں جو عموماً مسلم معاشرے کا اعلیٰ دماغ نہیں ہوتے اور ان کا سارا کام جوش و جذبات سے چلتا ہے، حالانکہ طرز عمل ناقص اور مضر ہے جس کی روح سے یورپ اور مغرب میں مزید غلط فہمیوں نے جہنم لیا اور مخلوق خدا بڑی حد تک حق اور حقیقت سے ناآشنا ٹھہری میر ی دانست کے مطابق بائیں سبب ملحدین و مقرزین سے زیادہ مسلم نمائندے ذمہ دار ہیں۔    (ختم شد) 

مزید :

رائے -کالم -