جو لوگ جنات کو دیکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں ،ان کے بارے میں اسلام کیاحکم دیتا ہے؟ ایسی بات کہ سن کر ہر کوئی ایسا دعویٰ کرنے سے پہلے سوبار سوچے گا
لاہور(ایس چودھری)اخبارات ، الیکٹرانک میڈیا اور انٹرنیٹ پر ایسے بے شمار لوگ دعوے کرتے نظر آتے ہیں کہ ان کی جنات کے ساتھ دوستیاں ہیں اور وہ جنات کو دیکھنے کی طاقت رکھتے ہیں ۔ان کی باتیں اور دعوے سن کر کوئی بھی اس پر یقین نہیں کرتا اور جو یقین کرتا ہے اس کے پیچھے اسکا خوف اسکو مجبور کرتا ہے ۔اسلام ایسا دعویٰ کرنے والوں کے بارے میں کیا حکم دیتا ہے کہ جو لوگ جنات کو دیکھنے اور ان سے دوستیاں رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں کیا واقعی وہ جنات کو انکے اصلی روپ میں دیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ علامہ قاضی بدرالدین شیلی حنفی محدث نے اپنی کتاب جنات کی حقیقت میں لکھا ہے کہ یہ بات ثابت ہے کہ عیاناً جنات کا دیکھنا انبیاء کی خصوصیت ہے۔ ابو قاسم ابن عساکر نے اپنی کتاب میں تحریر فرمایا ہے کہ جو آدمی یہ کہے کہ میں جنات کو عیاناً دیکھتا ہوں اس کی شہادت مردود ہے کیونکہ اس طرح دیکھنا خلاف عادت ہے اور جو یوں کہے کہ جنات سے میری اخوت ہے وہ بھی مردود الشہادہ ہے۔یعنی اسکی شہادت قابل قبول نہیں۔
حضرت امام شافعی ؒ فرماتے ہیں کہ جو شخص یہ کہے کہ میں جنات کو دیکھتا ہوں وہ مردود الشادۃ ہے، چونکہ قرآن کریم میں ہے ترجمہ’’ یعنی جنات تم کو دیکھتے ہیں اور تم ان کو نہیں دیکھتے‘‘ لہذا کوئی عام انسان ایسا دعویٰ نہیں کرسکتا وہ جیتی جاگتی آنکھوں سے جنات کو ان کے لطیف اجسام میں دیکھتا ہے۔ ربیع ابن سلیمانؒ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت امام شافعی ؒ کو یہ کہتے سنا ہے کہ جو شخص چاہے وہ دیندار ہو یہ کہے کہ میں جنات کو دیکھ لیتا ہوں وہ مردود الشادۃ ہے۔ اس طرح کی بات علاوہ انبیاء کے کسی کے حق میں قابل قبول نہیں ہے۔
روایات کے مطابق یہ حوالہ دیا جاتا ہے کہ حضرت سلمانؑ کے زمانے میں تو لوگ جنات کو دیکھ لیتے تھے ۔محقق و مفکر قاضی عبدالجبار نے اس بارے لکھا ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے زمانے میں اللہ تعالیٰ نے جنات کے اجسام کثیف کر دئیے تھے چنانچہ لوگ ان کو دیکھا کرتے تھے اور حضرت سلیمان علیہ السلام کے واسطے بڑی بڑی عمارتیں بنایا کرتے تھے اور بڑے بڑے دیگ بنایا کرتے تھے ۔ جو سرکش ہوتا تھا آپؑ اس کو بیڑیوں میں بندھوا کر دریا میں ڈال دیا کرتے تھے۔ یہ تمام صورتیں اس وقت ہو سکتی ہیں جبکہ ان کے اجسام کثیف ہوں اور یہ خصوصیت تھی سلیمان علیہ السلام کی۔ پس اگر اب بھی وہ کسی کو اپنے کثیف یعنی کسی انسانی جسم میں متشکل ہوکر نظر آنے لگیں تو اس میں الگ صورت ہوتی ہے ۔