ترکی میں صدر اردوان کے حریف اور میئر استنبول اکرم امام گرفتار، عوام سڑکوں پر نکل آئے

استنبول (ویب ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کے بڑے سیاسی حریف اور استنبول کے میئر اکرم امام اعولو کو گرفتار کر لیا گیا۔ وہ چند دن بعد ترک صدارتی انتخابات کے لیے ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) کے امیدوار نامزد ہونے والے تھے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اکرم امام اعولو کو بدھ کی صبح ترک پولیس نے حراست میں لے لیا۔ ان پر کرپشن اور ایک دہشت گرد گروہ کی مدد کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، تحقیقات کے دوران 100 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں سیاستدان، صحافی اور کاروباری شخصیات شامل ہیں۔اکرم امام اعولو نے اپنی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عوام کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا۔
ایکسپر یس کے مطابق اکرم امام کی گرفتاری کے بعد ترکی میں شدید احتجاج شروع ہو گیا ہے۔ استنبول، انقرہ اور دیگر شہروں میں سڑکوں، یونیورسٹی کیمپسز اور ٹرین اسٹیشنوں پر عوام حکومت کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ استنبول میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔ حکومت نے چار روزہ پابندیاں نافذ کر دی ہیں، جن کے تحت عوامی اجتماعات پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ تاہم، اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ امام اعولو کو صدارتی دوڑ سے باہر کرنے کی سازش ہے۔
میئر استنبول کی گرفتاری کے فوراً بعد ترکی میں سوشل میڈیا سروسز میں خلل آنا شروع ہو گیا، اور صارفین کو رسائی میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ دوسری جانب عرب میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ امام اعولو کی یونیورسٹی ڈگری بھی منگل کو منسوخ کر دی گئی تھی، جس کے بعد ان کی صدارتی نامزدگی بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ ترکی میں صدارتی انتخابات قریب آ رہے ہیں، اور اس گرفتاری کے بعد سیاسی صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی صدر اردوان کی حکومت کے مخالفین کو راستے سے ہٹانے کی کوشش ہے۔