قربت بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتا۔۔۔  وہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتا 

قربت بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتا۔۔۔  وہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتا 
قربت بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتا۔۔۔  وہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتا 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

قربت بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتا 

وہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتا 
آنکھیں ہیں کہ خالی نہیں رہتی ہیں لہو سے 

اور زخم جدائی ہے کہ بھر بھی نہیں جاتا 
وہ راحت جاں ہے مگر اس در بدری میں 

ایسا ہے کہ اب دھیان ادھر بھی نہیں جاتا 
ہم دوہری اذیت کے گرفتار مسافر 

پاؤں بھی ہیں شل شوق سفر بھی نہیں جاتا 
دل کو تری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے 

اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا 
پاگل ہوئے جاتے ہو فرازؔ اس سے ملے کیا 

اتنی سی خوشی سے کوئی مر بھی نہیں جاتا 

کلام : احمد فراز