یوم پاکستان، ایوان صدر میں شاندار تقریب، شاہینوں کی مہارت کا مظاہرہ شاندار
موسمیاتی تغیر کی بناء پر اس سال بھی ایسے ہی لگتا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں موسم بہار بن کھلے ہی مرجھا جائے گا۔ اسلام آباد اور اس کے گردنواح بالخصوص مارگلہ کی پہاڑیوں میں موسم بہار دیدنی ہوتا ہے۔ ملک کے دیگر تمام شہروں کی نسبت اسلام آباد میں پھولوں کے کھلنے سے رنگ و لباس کی ایک نرالی دنیا ہوتی ہے لیکن گزشتہ چند سال سے موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث اسلام آباد کے شہری اور سیاح ان نظاروں سے محروم ہوتے چلے آ رہے ہیں۔ اگرچہ موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کسی ایک شہر، ملک اور خطے تک محدود نہیں ہیں اس سے پورا کرۂ ارض ہی متاثر ہو رہا ہے تاہم پاکستان دنیا کے ان دس چوٹی کے ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں اس عالمی مظہر کے اثرات جوبن پر ہیں تاہم وفاقی دارالحکومت کی خوبصورتی کو گہنانے اور اس مسئلہ کو گھمبیر کرنے اور مارگلہ کی پہاڑیوں کے ”ایکوسسٹم“ کو متاثر کرنے میں غیر ضروری اور غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی کھمبیوں کی طرز پر افزائش اور اسلام آباد شہر کو تجارتی شہر بنانے کے لئے بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر نے مرکزی کردار ادا کیا ہے اگرچہ اس شہر کے خالقوں نے اس کے قدرتی حسن کو برقرار رکھنے کے لئے ایک ماسٹر پلان بنایا تھا لیکن بعد میں آنے والی حکومتوں نے اس شہر کے قدرتی حسن کی پروا کئے بغیر حسب ضرورت کمرشل بنیادوں پر اس ماسٹر پلان میں ردوبدل کئے رکھا جس کی بدولت آج شہری نہ صرف موسم بہار کو سکڑتا ہوا بلکہ ناپید ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں بلکہ بارشوں کی کمی اور خشک سالی کے سنگین بحران سے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔کراچی کی مانند یہ شہربھی رفتہ رفتہ ٹینکر مافیا کے تسلط میں آ رہا ہے اگرچہ وزیراعظم محمد شہبازشریف موسمیاتی تبدیلی کے ملنے کی سنگینی سے بخوبی آگاہ ہیں اور ایک جامع ٹھوس پالیسی و حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت بھی محسوس کرتے ہیں اس کا اظہار انہوں نے عالمی ماحولیاتی کانفرنس باکو کوپ 29میں بھی کیا تھا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انہوں نے پانی کابینہ کے ایک قابل وزیر مصدق ملک کو اس وزارت کا قلمدان سونپا ہے جبکہ ان کے ہمراہ پہلے ہی سے تعینات وزیراعظم کی کوآرڈینیٹر رومینہ خورشید عالم بھی ماحولیاتی تبدیلی کے بحران سے نبٹنے میں پاکستان کے ایک فعال کردار کے لئے سرگرداں ہیں۔ وفاقی وزیر ماحولیات مصدق ملک کے لئے اسلام آباد کے قدرتی ایکوسسٹم کو بحال کرنا اصل چیلنج ہے اب دیکھنا ہے کہ وہ اس چیلنج سے کس طرح عہدہ براں ہوتے ہیں تاہم موسمیاتی تبدیلی کا ایک خوشگوار پہلو ماہ صیام میں موسم ٹھنڈا رہا ہے جبکہ دوسری جانب سیاسی موسم بھی خشک سالی کا شکار ہے۔
ملک بدترین دہشت گردی کا شکار ہے۔ مسلح افواج پوری قوت سے اس فتنہ کے خلاف برسرپیکار ہیں بالخصوص بلوچستان میں ریل گاڑی پر دہشت گردوں نے جس طرح معصوم اور نہتے مسافروں کو نشانہ بنایا پوری قوم ابھی تک سوگوار ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ دہشت گردی کے ناسور کے خلاف بھی پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سیاسی پوائنٹ سکورنگ اور پارلیمنٹ کی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں عدم شرکت سے دہشت گردی کے خلاف جنگ متاثر ہو رہی ہے۔سیاسی تفریق سے ملکی سلامتی کو درپیش اس خطرہ سے نپٹنے میں مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ بیرون ممالک پاکستانی نژاد شہری سیاسی جذبات سے مغلوب ہو کر عسکری قیادت کے خلاف سوشل میڈیا پر قابل مذمت مہم چلا رہے ہیں۔ عسکری قیادت کی جانب سے قومی سلامتی کے حوالے سے جو اہم حقائق پارلیمانی کمیٹی کے سامنے رکھے گئے ان کی غلط تشریح کی جا رہی ہے اور ان کو اپنی سیاسی ضرورت کے پہناوے پہنائے جا رہے ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ایک بیان کے بعد پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس دوبارہ بلائے جانے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے تاکہ اس اہم موضوع پر سیاسی اتفاق رائے کا مظاہرہ کیا جا سکے۔ دیکھنا ہے کہ بلاول بھٹو کے مطالبہ پر وزیراعظم محمد شہبازشریف دوبارہ پارلیمانی کمیٹی برائے سلامتی کونسل کا اجلاس بلاتے ہیں کہ نہیں، جبکہ پی ٹی آئی کے بعض اراکین اسمبلی کا خیال ہے کہ ہمیں قومی سلامتی اجلاس میں شرکت کرنا چاہیے تھی۔ پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی علی محمد نے تو اس کا اعتراف بھی کیا ہے۔
یوم پاکستان 23مارچ وفاقی دارالحکومت میں بھی پوری شان و شوکت سے منایا گیا۔ اہم سرکاری عمارات کو آرائشی روشنیوں سے سجایا گیا جبکہ مرکزی تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوئی جس میں تینوں مسلح افواج نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو سلامی دی۔ اس موقع پر ایئر فورس کے شاہینوں نے جنگی جہازوں کے مظاہروں سے ناظرین کو مسحور کردیا اس سال پریڈ گراؤنڈ کے برعکس ایوان صدر کے اوپر جنگی طیاروں نے مظاہرے پیش کئے اور پاکستان ایئر فورس کے جہاز جناح ایونیو بلیو ایریا سے کرتب دکھاتے ہوئے ایوان صدر کے اوپر سے گزرے جس کی وجہ سے اسلام آباد کے شہری بھی جنگی جہازوں کی مہارت اور کرتب سے محظوظ ہوئے جبکہ ایوان صدر میں منعقدہ دو الگ الگ تقاریب میں مختلف شعبوں میں اعلیٰ کارکردگی کرنے والی سول شخصیات اور عسکری افسران کو ایوارڈز سے نوازا گیا۔
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے رمضان پیکیج کی شفافیت اور صارفین کی سہولت کا جائزہ لینے اور جانچنے کے لئے ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کا حکم دیا یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم محمد شہبازشریف کی پہل سے ملکی تاریخ میں پہلی بار ضرورت مندوں اور مستحقین کے لئے ”ڈیجیٹل والٹ“ کے ذریعے ملک بھر میں پیسے فراہم کئے جا رہے ہیں۔ حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا عندیہ دیا ہوا ہے۔ پوری قوم اس خوش خبری کے انتظار میں ہے تاہم ایسی آئی پی پیز کمپنیاں اعدادو شمار کے ہیرپھیر کے ذریعے اربوں روپے قوم کے لوٹ چکی ہیں نے اپنے خلاف حکومتی تحقیقات آڈٹ اور جرمانے کی رقوم ختم کرنے کی صورت میں 50پیسے فی یونٹ بجلی سستی کرنے کی پیشکش کی ہے۔ یہ پیشکش درحقیقت اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے ان 7آئی پی پیز کی جانب سے یہ پیشکش سامنے آنے پر قوم کی امیدوں پر پانی پھر گیا ہے۔اب دیکھنا ہے کہ حکومت کیا لائحہ عمل اپناتی ہے۔
رمضان میں چینی مافیا حکومتی کوششوں اور دعووں کے باوجود سرگرم ہے حکومت کا دعویٰ ہے کہ چینی 162روپے کلو فروخت ہو رہی ہے مارکیٹ میں 170سے 180روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے، وفاقی دارالحکومت میں امریکی ناظم الامور متحرک ہیں انہوں نے چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی سے ملاقات میں پاک امریکہ تعلقات میں بہتیر کیلئے موثر رابطہ کاری پر اتفاق کیا ہے۔٭٭٭