بھارتی ادارے " ادانی" نے 4 ماہ بعد بنگلہ دیش کو بجلی کی مکمل فراہمی بحال کر دی

نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارتی کارپوریٹ ادارے ادانی نے4 ماہ بعد بنگلہ دیش کو بجلی کی مکمل فراہمی بحال کر دی ہے۔ اس سے قبل بنگلہ دیش کی جانب سے عدم ادائیگی کے باعث بجلی کی سپلائی آدھی کر دی گئی تھی۔ ادانی پاور بھارت کی مشرقی ریاست جھارکھنڈ میں واقع اپنے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹ سے بنگلہ دیش کو 1600 میگاواٹ بجلی فراہم کرتا ہے۔
بنگلہ دیش پاور ڈیولپمنٹ بورڈ (بی پی ڈی بی) کے چیئرمین رضاالکریم نے بلومبرگ کو بتایا کہ وہ ادانی کو باقاعدہ ادائیگیاں کر رہے ہیں اور ضرورت کے مطابق بجلی حاصل کر رہے ہیں . بجلی کی مکمل بحالی تقریباً 2 ہفتے قبل ہو چکی تھی۔
بی بی سی کے مطابق ادانی نے 31 اکتوبر کو بنگلہ دیش کو بجلی کی فراہمی نصف کر دی تھی کیونکہ ملک کو معاشی بحران کا سامنا تھا اور وہ مسلسل کئی ادائیگیاں کرنے میں ناکام رہا تھا۔ بعد ازاں بنگلہ دیشی حکام نے خود بھی کمپنی سے درخواست کی کہ سردیوں کے دوران بجلی کی طلب کم ہونے کے باعث نصف بجلی فراہم کی جائے۔ تاہم، انہوں نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ پرانے واجبات جلد ادا کر دیئے جائیں گے۔
رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش کے ادانی پر واجبات 850 ملین ڈالر سے تجاوز کر چکے تھے جو اب کم ہو کر 800 ملین ڈالر رہ گئے ہیں اور توقع ہے کہ یہ6 ماہ کے اندر مکمل ادا کر دیئے جائیں گے۔ ادانی کو ادائیگیوں میں کئی ماہ کی تاخیر کا سامنا تھا جس کے بعد دونوں فریقین میں بقایا جات کے معاملے پر اختلافات پیدا ہو گئے تھے اور نتیجتاً بجلی کی فراہمی میں کمی کر دی گئی تھی۔
بجلی کی مکمل بحالی سے بنگلہ دیش کے قومی گرڈ پر دباؤ کم ہو گا اور گرمیوں کے مہینوں میں، جب بجلی کی طلب میں اضافہ ہوتا ہے، ملک کو لوڈشیڈنگ سے بچنے میں مدد ملے گی۔
ادانی گروپ 2017 میں کیے گئے ایک 25 سالہ معاہدے کے تحت بنگلہ دیش کو بجلی فراہم کر رہا ہے۔ یہ معاہدہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دور حکومت میں ہوا تھا جو بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتی تھیں اور اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد سے وہ بھارت میں مقیم ہیں۔
بنگلہ دیش میں اس معاہدے پر تنقید ہوتی رہی ہے اور ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ ادانی کے حق میں زیادہ اور ملک کے عوام کے لیے نقصان دہ ہے۔ اگست 2024 میں ملک میں وسیع پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے بعد شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا تھا اور ان کی جگہ امن کا نوبل انعام جیتنے والے محمد یونس کی قیادت میں ایک عبوری حکومت قائم کی گئی تھی۔