انجن کی چابیاں یوں ہی نہیں تھما دی جاتیں، ڈرائیورز کوفوج کے جرنیلوں کی طرح بڑی جدوجہد کرنا پڑتی ہے، ڈرائیوری ٹرے میں رکھ کر پیش نہیں کی جاتی

مصنف:محمدسعیدجاوید
قسط:82
کمپیوٹر کے موجودہ دور میں انجن ڈرائیور کی تعلیم گریجوایشن یا کم از کم انٹر ہوتی ہے اور اس کے ساتھ اس کا کسی تکنیکی کالج سے ایسوسی ایٹ انجینئر کا ڈپلومہ لینا بھی ضروری ہے۔پھریہ لوگ ریلوے اکیڈمی والٹن لاہور میں عملی تربیت مکمل کرکے جب اپنی ملازمت کا آغاز کرتے ہیں تو پہلے ان کو مال گاڑی کے ڈرائیور کے ساتھ بطور اسسٹنٹ ڈرائیور کم از کم 10 سال تک کام کرنا پڑتا ہے۔ اس کے بعد بھی اس کی مشقت ختم نہیں ہوتی اور پھرمزید 2سال تک وہ ڈپٹی ڈرائیور بنا رہتا ہے تب کہیں جا کر اس کی ڈرائیور کی حیثیت سے ترقی ہوتی ہے اور پھراس کو مسافر گاڑی کے انجن کی چابیاں یوں ہی نہیں تھما دی جاتیں۔ اس کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ اگلے 2 سال تک مال گاڑی ہی کھینچتاپھرے اور جب اس کا ہاتھ پکا ہو جائے تو تب اسے پہلے پسنجر اور بعد ازاں ایکسپریس یا میل گاڑی کے نزدیک پھٹکنے دیا جاتا ہے۔ اور جب یہ موقع آتا ہے تو یہ حضرت ادھیڑ عمرکو پہنچ چکے ہوتے اور ان سے جذباتی فیصلوں کی توقع نہیں رہتی اور وہ پوری ایمانداری اورتحمل و تدبر سے اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے ہیں۔ آپ نے محسوس کیا ہو گا کہ فوج کے جرنیلوں کی طرح ان کو بھی اس مقام تک پہنچنے کے لیے بڑی جدوجہد کرنا پڑتی ہے اور ڈرائیوری ان کو ٹرے میں رکھ کر پیش نہیں کی جاتی۔
ڈرائیور کا ہر وقت انجن میں رہنا ضروری ہے اور وہ عمومی طور پر گاڑی کے انتظامی معاملات دیکھنے کے لیے انجن سے نیچے نہیں اترتا اور نہ یہ اس کے فرائض میں شامل ہے۔اسی طرح انجن یا ڈبوں میں فنی خرابی آنے کی صورت میں اس کا اسسٹنٹ اور گاڑی میں موجود تکنیکی عملہ مل کر اسے دور کر لیتے ہیں۔
ڈرائیور اور دوسرا عملہ ایک خاص سٹیشن تک ہی گاڑی کو لے جانے کے مجاز ہوتے ہیں۔جہاں گاڑی کو متبادل عملے کے حوالے کرنا ہوتا ہے جو اسے اگلے پڑاؤ تک پہنچاتے ہیں۔ یوں یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے اس کے بعد ڈرائیور کو ایک مناسب وقت کے لیے آرام کرنا ہوتا ہے۔ حکومتی قوانین اور اپنے سکیل کی تنخواہ کے مطابق ان کو ہر چکر پر طے شدہ سفری اور یومیہ الاؤنس بھی ملتا ہے جس کی وجہ سے ان کی آمدنی مناسب ہو جاتی ہے اور وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ اوسط درجے کی زندگی گزار لیتے ہیں۔
اسسٹنٹ ڈرائیور
گاڑی کے عملے میں اسسٹنٹ ڈرائیور بھی بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ اس کی بیشمار ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ بظاہر یوں لگتا ہے کہ اسسٹنٹ ڈرائیور بھی اس ماحول میں خوب موجیں مارتا ہو گا، کھڑکی سے جھانکتا رہتا ہو گا اور ڈرائیور کو رنگ برنگی کہانیاں سنا کر اس کا دل لگائے رکھتا ہوگا۔لیکن در حقیقت بعض معاملات میں تو اس کی ذمہ داریاں ڈرائیور سے بھی زیادہ سخت ہوتی ہیں۔ وہ چونکہ اس وقت ڈرائیور کے لیے تربیتی دور میں سے بھی گزر رہا ہوتا ہے اس لیے وہ سونپے گئے کام بڑی دلجمعی کے ساتھ انجام دیتا ہے اور ڈرائیور کے سارے احکامات انتہائی فرمانبرداری اور چابکدستی سے بجا لاتا ہے۔ اسے یہ فکر بھی رہتا ہے کہ ڈرائیور کی طرف سے دی گئی کسی بھی قسم کی منفی رپورٹ اس کا مستقبل تاریک کر سکتی ہے اور ترقی میں مشکلات پیدا کرسکتی ہے۔گاڑی کے اسسٹنٹ ڈرائیور کے بنیادی فرائض میں ڈرائیور کی معاونت اور عمومی طور پر انجن کی دیکھ بھال وغیرہ شامل ہیں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔