نیو ائیر نائٹ، سکیورٹی ہائی الرٹ
ہجری سال کا آغاز محرم الحرام کی پہلی تاریخ کو ہوتا ہے جبکہ عیسوی سال کی ابتداء یکم جنوری کوہوتی ہے۔ اسلامی تاریخ غروبِ آفتاب کے وقت تبدیل ہوتی ہے اور عیسوی تاریخ نصف شب یعنی رات12بجے۔دنیا بھر میں ایک ایسی روایت فروغ پاچکی ہے وہ یہ کہ 31 دسمبرکی شب”نیو ائیر نائٹ“منانے کے نام پر طوفانِ بدتمیزی برپا کیا جاتا ہے،بالخصوص نوجوان تو کچھ زیادہ ہی آپے سے باہر ہوجاتے ہیں، رقص وسرود کی ہوش ربامحفلیں بڑے اہتمام کے ساتھ سجائی جاتی ہیں، جہاں مَعَاذَاللہ شراب اورمختلف طرح کے نشوں اورجوئے کا انتظام ہوتا ہے، رات کے 12 بجتے ہی کروڑوں روپے آتش بازی میں جھونک دئیے جاتے ہیں،ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے، منچلے نوجوان موٹر سائیکلوں سے سائلنسر نکال کر، کاروں میں لگے ہوئے ڈیک پر کان پھاڑ آواز میں گانے چلا کر ٹولیوں کی صورت میں سڑکوں پراودَھم مچاتے اور لوگوں کا سکون برباد کرتے ہیں،کئی نوجوان وَن ویلنگ کرتے ہوئے لقمہء اجل بن جاتے ہیں۔ افسوس!اس قوم کے کروڑوں روپے صِرف ایک رات میں ضائع ہوجاتے ہیں،خوشیاں منانے کے نام پر اللہ تعالیٰ کی نافرمانیاں کرکے اپنے کندھوں پر گناہوں کا بوجھ مزید بھاری کیا جاتا ہے۔اس رات میں کئی لوگ زہریلی شراب، ہوائی فائرنگ، ایکسیڈنٹ اور آگ میں جھلس کر ہلاک ہوجاتے ہیں۔ہلاکتیں اورنقصانات ہرسال یکم جنوری کو شائع ہونے والی خبروں میں نیوائیرنائٹ میں ہونے والے نقصانات کی جھلکیوں میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ہیپی نیو ائیر نائٹ کی تیاریاں ہر سال کی طرح اس سال بھی عروج پر ہیں۔ جبکہ پولیس نے بھی صوبہ بھر بالخصوص لاہور میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ پنجاب پولیس نے نیو ایئر نائٹ پر امن و امان یقینی بنانے کے لئے سکیورٹی پلان مکمل کرلیا ہے پولیس ترجمان کے مطابق سال نو کی آمد پر لاہور سمیت صوبہ بھر میں 25ہزار سے زائد پولیس افسران اور اہلکار سکیورٹی پر تعینات ہونگے، 395انسپکٹرز، 1125سب انسپکٹرز، 2060اے ایس آئیز، 1310ہیڈ کانسٹیبلز اور 18759 کانسٹیبلز و دیگر اہلکار ڈیوٹی سر انجام دیں گے۔ ترجمان نے بتایا کہ لاہور میں 5ہزار سے زائد افسران و اہلکار سکیورٹی ڈیوٹی پر مامور ہونگے، لاہور سمیت صوبہ بھر میں سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے تمام سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کی جائے گی، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان ا نور نے کہا کہ نیو ایئر نائٹ پر ون ویلِنگ، ہوائی فائرنگ اور ہلڑ بازی کی ہر گز اجازت نہیں ہو گی، ہلڑ بازی، خواتین اور شہریوں کو تنگ کرنے والے شرپسند عناصر حوالات جائیں گے۔ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کا کہنا ہے کہ نیو ائیر پر ''ہوائی فائرنگ کی اندھی گولیاں ”قیمتی جانوں کیلئے خطرہ ہیں۔اس موقع پر ہوائی فائرنگ کی روک تھام کے لیے سپیشل اسٹرٹیجی تیار کی گئی ہے،اینٹی ایریل فائرنگ سکواڈز تشکیل دیا گیا ہے، عادی چھتوں کی جیو ٹیگنگ مکمل کی گئی ہے، ڈرون مانیٹرنگ ہو گی۔سوشل میڈیا پر اسلحہ کی تشہیرکے خلاف سپیشل سائبر سکواڈ بھی تشکیل دیا گیا ہے۔ 58 ہاٹ سپاٹس کی نشاندہی مکمل کر لی گئی ہے، سابقہ ریکارڈ یافتہ ہوائی فائرنگ ملزمان کو وارننگ بھی کی گئی ہے جبکہ رواں سال ابتک ہوائی فائرنگ کرنے والے 843 جیل کی ہوا کھا چکے ہیں، ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا ہے کہ ہوائی فائرنگ کے 523، اسلحہ نمائش کیخلاف 194 مقدمات درج کئے گئے۔ ہوائی فائرنگ کی اندھی گولیاں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع کرتی ہیں۔ڈی آئی جی آپریشنز نے اس موقع پر شہریوں سے اپیل کی ہے کہ اپنی اور دوسروں کی زندگیوں کی پرواہ کریں، ہوائی فائرنگ سے باز رہیں۔ہوائی فائرنگ کے گھناؤنے عمل کی روک تھام عوامی مدد کے بغیر ممکن نہیں۔ شہریوں پر لازم ہے کہ وہ گرد نواح پر نظر رکھیں، کسی بھی مجرمانہ سرگرمی کی اطلاع فوری 15پر دیں۔دوسری جانب شوقین شہریوں کی جانب سے بھی نجی رہائش گاہوں پر نیو ائیر کی تقریبات اور ڈانس پارٹیوں کے انتظامات تقریباً مکمل ہوچکے ہیں، ہر سال یہ تقریبات رات گئے تک جاری رہتی ہیں، تاہم شہریوں کی کثیر تعداد ایسی بھی ہے جو نوافل پڑھ کر، ملکی سلامتی اور امن وامان کے لئے دعائیں مانگتی ہے، جیسے ہی رات 12 بجتے ہیں منچلوں کی بڑی تعداد مال روڈ پر نکل آتی ہے اور ہلہ گلہ شروع کردیا جاتا ہے، اس دوران لوگ گاڑیوں سے نکل کر ڈانس کرتے ہیں۔بھنگڑے اور ہلڑبازی سے معروف شاہراہوں پر بد ترین ٹریفک جام ہو جاتی ہے۔شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس کی جانب سے قانون شکنی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کے دعوؤں کے باوجود شہر کے بعض مقامات پر منچلوں کی جانب سے ہوائی فائرنگ کا سلسلہ بھی وقفہ وقفہ سے جاری رہتا ہے جبکہ ون ویلنگ اور دیگر کر تب دکھانے والے درجنوں منچلے ہر سال زخمی ہو کر ہسپتال پہنچتے ہیں۔ کئی علاقوں میں لٹھ بردارپولیس اہلکارمنچلے نوجوانوں سے الجھتے بھی نظر آتے ہیں اور صبح 3 بجے تک آنکھ مچولی کا یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔شہر کے مضافات میں واقع درجنوں فارم ہاؤسز، گیسٹ ہاؤسزاور ہوٹلز پر نیو ائیر نائٹ پارٹیوں کا اہتمام کیا جاتا ہے،شہر کے بعض پوش علاقوں میں ڈانس پارٹیز کا اہتمام بھی معمول ہے۔لیکن اس سال ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران اور نئے چیف ٹریفک آفیسر ڈی آئی جی اطہر وحید نئے عزم کے ساتھ میدان میں اترے ہیں اب دیکھتے ہیں کیاروایت اپنے آپ کو دہراتی ہے اور ہرسال کی طرح اس سال بھی تمام اقدامات دھرے کے دھرے رہ جائیں گے یا اس سال وہ نہیں ہو گا جو گذشتہ سالوں میں فائرنگ،ہلڑبازی،ٹریفک جام،تتلیوں کے رقص اور ون ویلنگ جیسے جان لیوا کھیل کے مناظر دیکھانا آپ کے بس میں نہیں رہے گا۔ اب قانون شکن عناصر اور لاہور پولیس کے آپریشنز کمانڈر کے درمیان میچ پڑ نے والا ہے۔فیصل کامران نے دیگر کئی سنگ میل تو عبور کرلیے ہیں اب ہیپی نیوائیر پران کی حکمت عملی کارساز ہوگی یا نہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ 31 دسمبر مہینے کی سرد ترین رات ہو گی۔ نیو ائیر منانے کے لئے گھروں سے نکلنے والوں کو سردی سے بچنے کے لئے گزشتہ راتوں کی نسبت کچھ زیادہ سیریس انتظام کرنا پرے گا۔ نیو ائیر نائٹ کے دوران آدھی رات کو دھند ہونے کا بھی امکان ہے۔