جبر اور جمہوریت۔۔۔کلثوم نواز شریف کی سیاسی جدوجہد کی چشم کشا کہانی ،خود انکی زبانی... قسط نمبر 21
نظام مصطفی ﷺ کا عزم نو
جذبہ جہاد، شوق شہادت
’’آج میں نیلا بھٹ کے اس تاریخی مقام پر کھڑی ہوکر تجدید عہد آزادی کشمیر کررہی ہوں جہاں سے جہاد کشمیر کی تحریک نے جنم لیا۔ اس مقام کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ پابند سلاسل اور عالم اسلام کے عظیم ہیرو نواز شریف نے اس مقام پر کھڑے ہوکر دنیا کو اس وقت ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا، جب اس نے نہ صرف لیڈر آف دی اپوزیشن کی حیثیت سے پہلی ایٹمی طاقت ہونے کا اعلان کیا بلکہ خدا کی عطا کی ہوئی حکومت میں جب یہ موقع آیا تو دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے ہوئے اور یہود و ہنود کے شدید تر دباؤ کے باوجود ایٹمی دھماکے کرکے اپنے اس ووعدے کو سچا ثابت کردیا اور اپنے کریم پر اور قوم کے سامنے سرخ رو ہوئے اور آج اسی کی پاداش میں پابند سلاسل ہیں۔ مسلمانوں کے اندر اللہ کی راہ میں لڑنے اور اپنی آزادی کے حق اور تحفظ کے لئے آج بھی وہ 313 والا جذبہ ایمانی موجود ہے۔ میں مجاہدین آزادی کشمیر کو یہ خوشخبری سنارہی ہوں کہ وہ دن دور نہیں جب 70 شہدائے کشمیر کا خون رنگ لائے گااور یہ غلامی کی زنجیریں ٹوٹیں گی یہ مضبوط ارادے اور نیک نیتی کا اعجاز تھا کہ عبداللہ بن ابی کی منافقت کے باوجود بدر کے مقام پر ابوجہل اور اس کے قماشوں کی لاشیں اٹھیں۔ مجھے دکھ ہے کہ ایک آمر اپنی آمریت کو طول دینے اور ہوس اقتدار کی جھوٹی تسکین کے لئے 70 ہزار شہداء کے خون کا اپنے ازلی دشمن سے سودا کرنے کی مذموم ساش کررہا ہے۔
جبر اور جمہوریت۔۔۔کلثوم نواز شریف کی سیاسی جدوجہد کی چشم کشا کہانی ،خود انکی زبانی... قسط نمبر 20 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
قوم یہ جان چکی ہے کہ شبخون کے نتیجہ میں بننے والی حکومت ملک سے اسلام اور کشمیر میں جہاد ختم کرنے کے لئے آئی ہے۔ انشاء اللہ 14 کروڑ عوام پرویز حکومت کو جہاد کشمیر کے خلاف سازش نہیں کرنے دیں گے۔ آج شہدائے کشمیر کی مائیں، بہنیں، بیٹیاں یہ اچھی طرح جانتی ہیں کہ نواز شریف ان کی آزادی کی خاطر اپنے ہی ملک میں غیر مسلموں کے ایجنٹوں کے ہاتھوں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کررہا ہے ۔ میں اپنے کشمیری بھائیوں کو اس مشکل گھڑی میں یہ یقین دلارہی ہوں کہ وہ جہاد فی سبیل اللہ میں اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں۔ نواز شریف آج جیل میں بیٹھ کر بھی ان کی آزادی کی جدوجہد کے لئے فکر مند ہے۔ یہ نواز شریف کی حکومت ہی تو تھی جس نے بھارت کو کشمیر پر بات کرنے پر مجبور کیا اور بھارت کے وزیراعظم کو مجبوراً بس پر بیٹھ کر نہ صرف پاکستان آنا پڑا بلکہ مینار پاکستان کے سائے تلے پاکستان کے وجود اور اس کی ایٹمی طاقت کو تسلیم کرنا پڑا۔ دنیا پر یہ واضح ہوگیا کہ آزادی کشمیر پر بھارت بات چیت کے لئے تیار تھا۔
12 اکتوبر کے بعد غیر مسلمانوں کے اشارے پر بننے والی حکومت نے جہاد کشمیر کو ختم کرنے کی سازش کرکے جس طرح مجاہدین کشمیر سے غداری کی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ اسی طرح پاکستان میں نفاذ شریعت کی راہ میں طے شدہ ایجنڈا کے مطابق رکاوٹ ڈالنے کے گھناؤنے جرم کا بھی ارتکاب کیا۔
میں 14 اگست کے دن مزار قائد پر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے والوں پر پرویزی حکومت کا ظلم دیکھ کر حیرت میں پڑگئی کہ آج اپنے آزاد ملک میں 14 اگست منانا اتنا ہی مشکل ہوگیا ہے جتنا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے لئے پاکستان ڈے منانا مشکل ہے۔ میرے دکھ اور رنج میں 14اگست کو مزید اضافہ اس وقت ہوا جب میں نے رات کو خود ساختہ چیف ایگزیکٹو کا قوم سے خطاب سنا۔ پوری قوم کا سرشرم سے جھک گیا۔ کارگل کے راستے کشمیر جانے والے نادان جنرل نے اب مسئلہ کشمیر پر دشمن کے سامنے اپنی پالیسی واضح کیوں نہیں کی؟ قوم سے خطاب کرتے ہوئے شہ رگ کشمیر کے لئے اپنی طرف سے ایک لفظ نہ کہا اور70 ہزار شہداء کی ماؤں، بہنوں کے جذبوں کو خراج تحسین پیش کرنا یا ان کی حوصلہ افزائی کرنا تک گوارا نہ کیا۔ ان کا قصور نہیں وہ تو ایک خاص ایجنڈے کے لئے لائے گئے ہیں اور میں آپ کو یہ نوید دے رہی ہوں کہ انشاء اللہ اس ایجنڈے پر نہ تو عملدرآمد کر پائیں گے اور نہ ہی پورا کرسکیں گے اور جلد جا بھی رہے ہیں۔ قوم ایک خصوصی بلٹن سننے کی منظر رہے۔ اس دفعہ ملک کے ٹی وی سٹیشنوں کو بندوق کی نوک پر قبضے میں لینے کا موقع نہیں آئے گا کیونکہ قدرت سے حالات نے ان کے اردگرد اپنا گھیرا تنگ کردیا ہے۔
قوم مہنگائی کے ہاتھوں مکمل طور پر تنگ آچکی ہے اور حکومت نے ’’غریب مکاؤ پروگرام‘‘ شروع کردیا ہے۔ غریب عوام کی سسکیاں اور آہیں شاید بڑے بڑے ایوانوں میں سنائی نہیں دے رہیں مگر ان کی بددعائیں عرش معلی تک پہنچ گئی ہیں۔ نہ صرف ان کی بددعائیں بلکہ ان کی آہیں بھی۔ مجاہدین کشمیر کو اس حکومت نے دشمن کے آگے گھٹنے ٹیکنے کی حکمت عملی پر عملدرآمد کرانے کی کوشش کی ہے جو افسوسناک ہے۔
میں اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس حمود الرحمن اور ان کی ٹیم میں موجود تمام افراد کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں۔ اس دھرتی کی جرأت مند بیٹوں نے غداران وطن کے چہروں پر اوڑھا ہوا شرافت کا جھوٹا لبادہ اتاردیا۔ 28سال کے بعد مرنے والوں کی روحوں کو اذیت ناک سزا دی اور غداران وطن کو ان کی ضمیر کی عدالت میں شرمندہ کرکے کھڑا کردیا۔ اب یہ کمیشن رپورٹ تاقیامت تاریخ کا وہ باب بن چکی ہے جس کی ابتدا امیر جعفر اور صادق سے شروع ہوکر انتہا سقوط ڈھاکہ کے مجرموں پر ہوئی ،بلکہ تاریخ کا یہ باب آمریت کے ہر دور کو اس ملک کے ساتھ ہونے والی سازشوں کے تحت عبرت کا نشان بناتا رہے گا۔ اگر یہ سیاسی شکست تھی تو میں پوچھتی ہوں کہ اس وقت کی سیاست کس کے ہاتھ میں تھی؟ اس وقت کی آمریت کا تسلسل آج بھی موجود ہے۔ یہ ملک کے ساتھ ایک سانحہ تھاکہ یہ رپورٹ وقت پر شائع نہ ہوئی اور یہ قوم کی بدنصیبی ہے کہ یہ ایک دشمن ملک میں شائع ہوئی ہے۔ میں اس وقت کے حکمران پرویز مشرف سے کہتی ہوں کہ وہ سرکاری طور پر اس کو شائع کریں اور رپورٹ کے مطابق اس پر کارروائی کریں۔ ورنہ یہ وعدہ کرتی ہوں کہ میاں نواز شریف اقتدار میں آکر اسے شائع کریں گے۔ اگر یہ رپورٹ وقت پر شائع ہوتی اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاتا اور انہیں سزا دی جاتی تو ملک میں بار بار آمریت شبخون نہ مارسکتی۔
آج ہمارا ملک آمریت کی سازش سے دوچار ہے۔
12 اکتوبر 1999ء کے بعد سستی شہرت حاصل کرنے والے نام نہاد چیف ایگزیکٹو ٹی وی پر بھارت کو دومکے دکھا کر بہت جلد ہی ہر میدان میں پیٹھ دکھا چکے ہیں۔ مگر تاریخ کے اس نازک موڑ پر میں اپنے کشمیری بھائیوں اور آزادی کی جنگ لڑنے والے مجاہدوں کو پورے عالم اسلام کی طرف سے یہ یقین دہانی کرارہی ہوں کہ پوری دنیا کے مسلمان تمہاری آزادی کے لئے اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہادیں گے۔ اب یہ اکیلا اور تنہا کھڑا پرویز مشرف تمہاری آزادی کی راہ میں رکاوٹ ہرگز نہیں بن سکے گا۔
کشمیری بھائیو! مٹھی بھر جرنیلوں کے سوا 14 کروڑ عوام اور ساری پاک فوج تمہارے ساتھ ہے۔ میں اپ نے آباؤ اجداد جو اس خطے میں مدفون ہیں، کی روحوں کو گواہ بنا کر یہ وعدہ کرتی ہوں کہ اب کسی آمر کو اپنی آمریت کو طول دینے کے لئے سقوط ڈھاکہ جیسا سانحہ کشمیر میں دہرانے نہیں دیں گے۔
میں بھارت کو یہ باور کرارہی ہوں کہ تم اپنے ایجنٹوں سے کشمیر کاز کو سبوتاژ نہیں کراسکتے۔ تمہیں بھی ایک دن دھرتی پر ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑے گا اور ہم سقوط ڈھاکہ کا اپنے ضمیر پر سے بوجھ بہت جلد کشمیر میں اتاریں گے اور وہ وقت دور نہیں جب کشمیر بنے گا پاکستان اور کشمیر کو بھارت کے ظلم و تشدد سے نجات ملے گی اور پاکستانی عوام کو آمریت سے نجات ملے گی بلکہ وہ وقت قریب آپہنچا ہے کہ اب نہ تو بندوق کی نوک پر کوئی آئین معطل کرسکے گا اور نہ فردواحد کے فیصلے 14 کروڑ عوام پر مسلط ہوسکیں گے، نہ باوقار عدلیہ کو مختلف حیلے بہانوں سے جکڑا جائے گا، نہ ملک لوٹ سیل پر لگے گا اور نہ ہی فرد واحد کے اشارے پر قوم کو یرغمال بنایا جاسکے گا۔
سردار صاحب! آپ کو یاد ہوگا کہ یوم نیلا بھٹ کے موقع پر اسی مقام پر کھڑے ہوکر پابند سلاسل وزیراعظم محمد نواز شریف نے آپ کو مخاطب کرکے یہ کہا تھا کہ سردار صاحب! کشمیر پر حملہ کردو۔ میں اعلان کرتا ہوں کہ پاکستان کے پاس ایٹمی قوت ہے۔ آج میری اور آپ کی یہ شدید تر خواہش تھی کہ یوم نیلا بھٹ کے موقع پر جب بھارت اپنے مکروہ عزائم کے تحت ایک بار پھر کشمیر پر سودے بازی کرنے کی ناپاک سازش مین مصروف ہے، پابند سلاسل وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اس مقام پر کھڑے ہوکر ایک بار پھر دشمنوں کو للکارتے۔ اور سردار صاحب! مجھے یقین ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب اسی مقام سے کھڑے ہوکر میاں محمد نواز شریف آپ کے ساتھ شانہ بشانہ آزادی کشمیر کا اعلان کریں گے۔
اس تاریخی مقام پر میں نواز شریف صاحب کی طرف سے قوم کو ملک کے اندر انشاء اللہ بہت جلد نظام مصطفی ﷺ کے نفاذ کی نوید دیتی ہوں۔ یاد رکھو یہ ملک اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کی تکمیل کے لئے معرض وجود میں لایا گیا تھا۔ ہماری دنیا و آخرت تب ہی سنورے گی جب ہم عملی طور پر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے بتائے ہوئے نظام کو اپنی زندگیوں میں لاگو کریں گے اور انشاء اللہ یہ کام بھی ایٹمی دھماکوں کی طرف نواز شریف صاحب کے ہاتھوں پایہ تکمیل تک پہنچے گا۔‘‘
’’اسلامی جمہوریہ پاکستان زندہ باد‘‘
(خطاب: 27 اگست 2000ء)
۔