انسانی سمگلنگ ۔۔۔ خوفناک حقائق ... قسط نمبر 56
ابراہیم لنکن جس نے امریکہ سے غلامی کے خاتمے کے لیے ایک طویل جدو جہد کی اور اس کا دورِ حکومت خانہ جنگیوں میں گزر،اجنگ کا خاتمہ اورایک خو شحال اور طاقت ور امریکہ کو نہ دیکھ سکا۔ اسے ’’جان والکنر بوتھ‘‘نامی شخص نے ’فورڈز ‘تھیٹر میں ڈرامہ دیکھتے ہوئے 15اپریل 1865 ء کو گولی مار کر قتل کردیا۔ ابراہیم لنکن کے انتخابات سے شروع ہونے والی خانہ جنگی 6 سال تک جاری رہی ۔ ان انتخابات کے نتیجے میں 5 اہم ریاستیں یو ۔ ایس۔ اے میں شامل ہوئیں (جنوبی کیبرولینا، مسسیی ، فلو ریڈا ، الاباما، جارجیا، لو سیانا اور ٹیکساس) جنہوں نے’ کنفیڈریشن ریاستوں ‘کی ایک یونین بنالی تھی اور جیفرسن ڈیوڈ کو صد ر بنایا تھا۔ یادرہے کہ ابراہیم لنکن کی موت کے بعد انیڈریو جانسن صدر بنا ، جنوبی امریکہ میں سفید فام باشندوں کی طرف سے سیاہ فام اور غلامی کے حامیوں کو ووٹ کے حق سے محروم رکھنے کا مطالبہ شدت اختیار کرگیا تو کانگرس نے صدارتی حکم کے خلاف کئی ایک آئینی ترامیم کیں۔ 1867ء میں ایک قانون منظو ر کیا گیا جس میں کانگر س نے قرار دیا کہ امریکہ میں پیداہونے والا ہر فرد برابر کا شہری ہے اور سیاہ فام باشندوں کو بھی ووٹ دپنے حق حاصل ہے۔ دراصل آزاد اور غلام ریاستوں کی تقسیم اور ان کے درمیان لکیر کو 1852 ء میں ’’ہیر یٹ بیچر سٹوو کے ناول ‘‘انکل ٹام کے کیبن ‘‘اور 1857 ء میں سپریم کو رٹ کے ’’ڈراپڈسکاٹ‘‘مقدمے کے فیصلے نے مزید واضح کردیاتھا۔ مذکورہ ناول سے شمالی ریاستوں میں غلامی کے خلاف جذبات کو خوب ابھارا گیا۔ 1879 ء میں جنوبی علاقوں سے فوجی دستوں کو واپس بلالیا گیا اور وہاں کے سفید فام باشندوں کو اقتدار پر قبضہ کرنے کا مو قع مل گیا۔ 1875 ء میں کانگرس کے منظو ر کردہ ’’سوِل رائٹس ایکٹ ‘‘کو 1883 ء میں سپریم کو رٹ نے غیر آئینی قرار دیدیا۔ سیاہ فام باشندوں کو سفید فام باشندے سابق غلام تصو ر کرتے تھے اور ان کو مساوی حقوق دینے کے لیے تیار نہ تھے لہذا 1890 ء سے1908ء تک سیا ہ فام باشندوں کو ووٹ دینے سے محروم رکھا گیا۔
انسانی سمگلنگ ۔۔۔ خوفناک حقائق ... قسط نمبر 55 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
پہلی جنگ عظیم اور یو۔ ایس ۔ اے
1910ء تک یو ۔ ایس۔ اے کی آبادی 9 کروڑ20 لاکھ تک پہنچ چکی تھی اور اس کے نزدیک برطانیہ دنیا کا امیر ترین اور طاقتور ملک تھا۔ جب 1914 ء میں پہلی جنگ عظیم شروع ہوئی تو یو ۔ایس ۔ اے غیر جانبداررہا۔ اگرچہ جرمنی نے 1915 ء میں ایک بحری جہاز ڈوبنے کے نتیجے میں ایک ہزار 2 سو افراد کے مرنے پر (جن میں ایک سو اٹھائیس امریکی بھی شامل تھے )امریکی رائے عامہ کو اپنے حق میں ہموار کرنے کی کو شش کی لیکن ’ووڈروولسن‘نے الیکشن مہم میں جزوی طور پر اس نعر ے کو بلند کیا ’’وہ امریکی عوام کو جنگ سے باہر رکھے گا‘‘۔ جرمن کی طرف سے، دوسری حماقت ان بحری جہاز وں،جو برطانیہ او ر دیگر یورپی ممالک میں تجارتی سامان لے کر جاتے تھے پر حملہ کرنے کی صو رت میں سرذد ہوئی ۔ جرمن کے سیکرٹری خارجہ نے میکسیکو کو امریکہ پر حملہ کرنے پر اکسانے کے لیے ایک خط لکھا جسے برطانوی خفیہ ادارے نے منظر عام پر لاتے ہوئے امریکہ کو جرمن کے خلاف اپنا اتحادی بنا لیا ۔ اس جنگ میں امریکہ نے جرمن کو سرنڈر ہونے پر مجبو ر کردیا اور جنگ کا فیصلہ برطانیہ کے حق میں ہوا۔ امریکی فوجو ں نے فرانس میں رہ کر جرمنوں کو کافی نقصان پہنچایا ۔ اسی دوران (جنوری 1917ء )عورتوں کو امریکہ میں ووٹ دینے کا حق ملا ۔ 20ویں صدی کے آغاز میں امریکہ میں اندرونی مائیگریشن ہوئی اور جنوبی امریکہ سے ایک بڑی تعداد شمالی امریکہ میں آکر آباد ہوگئی تاہم 1919 ء سے نسلی فسادات شروع ہوئے جو 1921ء میں ’’ایمر جنسی کو ئٹہ ایکٹ ‘‘منظور ہونے پر اختتام پذیر ہوئے ۔ اس کے بعد 1939 ء تک امریکہ میں کئی ایک معاشی و سماجی بحرانوں نے جنم لیا لیکن ان پر قابوپا لیا گیا ۔ اس دوران امریکہ ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بن چکا تھا۔ امریکی تاریخ میں 1920 ء کا سال ایک اہم سال تصو ر کیا جاتا ہے ۔ اس سال کئی ایک آئینی ترامیم کی گئیں جن میں 18 ویں ترامیم کو خاص اہمیت حاصل ہے جس کے تحت شراب کی پیدا وار ، فروخت اور منتقلی پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
دوسری جنگ عظیم اور یو۔ ایس ۔اے
1938 ء میں جرمن اور برطانیہ کے درمیا ن شروع ہونے والی جنگ جسے ’دوسری جنگ عظیم ‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے نے دنیا کو دومتحارب گروپوں میں تقسیم کردیا تھا۔ 1940ء تک جرمنی نے ڈنمارک ، ناروے ، ہالینڈ اور بیلجیم اور فرانس کو فتح کرلیا ۔ اس کے نتیجے میں امریکی صدر روز ویلٹ نے مسلح افواج میں توسیع کرنا شروع کردی ۔ امریکی عوام کی اکثریت جنگ سے دور رہنا چاہتی تھی۔امریکی صدرنے کانگرس سے منظور کرالیا کہ وہ جس ملک کو چاہے اسلحہ اور خوراک فروخت کرسکتا ہے اور جو امریکہ کے لیے ناگزیر ہواس ملک کا دفاع کر سکتا ہے۔ امریکہ نے ابتداء میں برطانیہ اور روس کے ساتھ تعاون بڑھایا۔ 1941 ء میں جاپان نے امریکی بحر الکاہل کی پرل ہاربر پر حملہ کردیا ۔ اس کے دوسرے دن امریکی کانگرس نے جاپان کے خلاف جنگ کااعلان کردیا۔ اس کے بعدا ٹلی اور جرمنی نے امریکہ کے خلاف جنگ کا آغاز کردیا۔ جنگ سے قبل( 1938-39 )امریکہ کی ائیر کرافٹ بنانے کی صلاحیت 2000 سالانہ تھی جسے بڑھاکر امریکیوں نے 9,6000 سالانہ کردیا اور امریکہ کی ہوائی نگرانی شروع کردی جس سے سب سے کم امریکی شہری جنگ سے متاثر ہوئے۔ اس جنگ کے دوران سیاہ فام امریکیوں کی ایک بڑی تعداد شمال اور مغرب کے علاقوں میں آباد ہوگئی۔ سیا ہ فام امریکیوں نے اپنی کم تر سماجی و سیاسی حیثیت کو توہین قرار دیتے ہوئے مسائل پیدا کرنے شروع کردیئے جس کے نتیجے میں کانگرس میں 1942ء میں ’’نسلی مساوات ‘‘ کا بل مرتب کیا گیا اور نمائندگی برابرکردی گئی۔ مارچ 1942 ء میں جاپانی امریکیوں کی ایک بڑی تعداد مغربی ساحل پر اتری جن میں سے کافی قید کرلیے گئے اور ایک لاکھ واپس چلے گئے ۔ آج بھی جاپانیوں کی ایک بڑی تعداد امریکی افواج میں خدمات سر انجام دے رہی ہے۔ حقیقت میں امریکہ کی بڑھتی ہوئی صنعتی پیداوار نے جرمن ، اٹلی اور جاپان کو جنگ میں شکست سے دوچار کیا لیکن 6 اگست 1945ء میں جاپان کے شہروں (ہیر و شیما اور ناگاساکی ) پرگرائے جانے والے ایٹم بم نے جنگ کا خاتمہ کردیا۔ جاپانی بادشاہ نے اپنے آرمی چیف کو ہتھیار پھینکنے اور امریکی بالادستی قبول کرنے پر آمادہ تو کرلیا تھا لیکن اس نے تحریر ی استفٰے میں خود کشی کی وجہ لکھ کر موت کو گلے لگالیا ۔ بد قسمتی سے امریکہ کی مثالی خوشحالی اور جنگ کا خاتمہ دیکھنے کے لیے روز ویلٹ زندہ نہ تھا۔ وہ 12 اپریل 1945 کو مرچکا تھا۔(جاری ہے )
انسانی سمگلنگ ۔۔۔ خوفناک حقائق ... قسط نمبر 57 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں