شہنشاہ اکبر کے خلاف شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر 55

شہنشاہ اکبر کے خلاف شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی ۔ ۔ ۔ قسط ...
شہنشاہ اکبر کے خلاف شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر 55

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

قطب الاقطاب سید چراغ محمد شاہؒ کی وصیت کے مطابق اگرچہ آپ کو دن کے ساڑھے دس بجے سپرد خاک کر دیا گیا لیکن زائرین کی خاطر رات کے بارہ بجے تک قبر مبارک کھلی رکھی گی تھی۔ رات کے اندھیرے میں قبر کے اندر آپ کا چہرہ اقدس اس قدر منور تھا کہ پورا قبرستان بقعہ نور بنا ہوا تھا اور زائرین نے جو آپ کی زیارت سے مشرف ہوئے کو اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔

وفات سے چند لمحے قبل
آپ نے وفات سے چند لمحے قبل وقت دریافت کیا اور بستر اور چارپائی بدلانے کا حکم دیا جس کی اسی وقت تعمیل کر دی گئی۔ اس کے بعد آپ نے اپنے ہاتھ مبارک سے لباس تبدیل کیا اور خود اٹھ کر تہ بند باندھا اور قیمض زیب تن فرمائی۔ پھر دو تین چمچے آب آمیختہ شہد نوش فرمایا اور کہا ’’ اس عالم رنگ و بو کی یہ آخری نعمت ہے جو میں نے استعمال کی ہے۔ اب اس کے بعد اس دنیا کی کوئی خوراک میرے نصیب میں نہیں ہے‘‘ پھر آپ نے حاضرین کو مخاطب کر کے شش کلمے، صفت ایمان مجمل اور صفت ایمان باآواز بلند سنا کر ارشاد کیا ’’ میرے کلموں کے تم گواہ رہنا ‘‘اس کے بعد آپ نے حکم دیا کہ میری چارپائی جنوباً شمالاً بچھائی جائے تاکہ میں قبلہ کی طرف اپنا منہ آسانی سے کر سکوں۔ اسی وقت آپ کے حکم کی تعمیر کر دی گئی۔ جب چارپائی بمطابق حکم بچھا دی گئی تو آپ نے حاضرین سے کہا کہ ’’میں اب آپ سے رخصت ہوتا ہوں‘‘ پھر سب کو مخاطب کر کے سلام کیا اور تین دفعہ کلمہ پاک باآواز بلند پڑھ کر مسکرائے اور قبلہ رخ ہو کر خاموش ہو گئے۔ جب نبض کا معائنہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ آپ کی روحِ مبارک قفس عنصری سے پرواز کر چکی ہے۔

قسط نمبر 54 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
عہدِ شباب کے معمولات
حغرت برق ؒ اپنے والد بزرگوارکے بارے میں رقم کرتے ہیں’’حضرت قطب الاقطاب سیّد شاہ چراغ محمد شاہ قدس سرہ کا عہدِ شباب اسوہِ حسنہ رسولؐ کا نمونہ تھا۔ عفوان شباب میں آپ زہد وذکر، فکر، کثرت عبادت اور اتباع سنت میں صحابہ اکرام اور تابعین کی تصویر تھے۔
تمام کاروبار خانگی آپ کے ذمہ تھے، کاشت کاری مویشیوں کی دیکھ بھال مہمانوں کی خیر گیری اور درس و تدریس کا کام بھی آپ کے سپرد تھا۔ آپ بحسن و خوبی ان سب امور کو بنفس نفیس انجام دیتے تھے اور باوجود اس کے نماز باجماعت، تہجد اور ورد و وظائف بھی نہایت پابندی سے ادا کرتے تھے۔
آپ کا معمول تھا کہ روزانہ نماز صبح کے بعد تلاوت قرآن مجید فرماتے۔ وظائف سے فارغ ہو کر طلبا اور طالبات کو درس قرآن مجید دیتے اور اس کے بعد دوسرے خانگی امور کی طرف متوجہ ہوتے۔
منشی ناصر الدینؒ سے مروی ہے کہ ایام جوانی میں آپ چکسواری سے شمال کی جانب پہاڑیوں میں اپنے مویشی چرایا کرتے تھے۔ ظہر اور عصر کی نماز بھی وہاں ہی پڑھتے تھے۔
پہاڑ کے دامن میں آپ نے وضو کیلئے ایک تالاب بنایا ہوا تھا اور اس کے نزدیک نماز کیلئے جگہ مقرر کی ہوئی تھی جب نماز کا وقت ہوتا تو اذان دیکر نماز باجماعت ادا کرتے تھے۔
جو بچے آپ کے ہمراہ اپنے مویشی چراتے تھے آپؒ انہیں دینی مسائل سکھاتے تھے۔ (جاری ہے)

قسط نمبر 56 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں