مخالفین نے ڈھنڈورا پیٹا اب منی بجٹ آئے گا، لیکن الحمدللہ، منی بجٹ نہیں آیا: وزیراعظم

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہوگیا، مخالفین نے ڈھنڈورا پیٹا اب منی بجٹ آئے گا، اس کے بغیر ملک نہیں چلے گا، چیلنجنگ حالات کے باوجود الحمدللہ، منی بجٹ نہیں آیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وفاقی کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ اجلاس میں تمام ارکان کو خوش آمدید کہتا ہوں، اجلاس میں آج خصوصی طور پر معاونین خصوصی کو بھی مدعو کیا گیا۔
اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی والدہ کے انتقال پر کابینہ ارکان نے اظہار ہمدردی اور دعائے مغفرت کی۔
کابینہ اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے، جس پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر خزانہ سمیت دیگر متعلقہ وفاقی وزراء اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں، سٹاف لیول معاہدہ طے پانے پر ایم ڈی آئی ایم ایف کے شکر گزار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے معاہدے میں آرمی چیف کا بھی کلیدی کردار رہا، آئی ایم ایف پروگرام میں صوبوں کا وفاق کیساتھ بھرپور تعاون قابل قدر ہے، دن رات کی محنت اور ایک ٹیم ورک کے نتیجے میں کامیابی حاصل ہوئی، حکومت کی انتھک کاوشوں کے باعث اتنا جلد یہ ہدف حاصل کرنا ممکن ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے حوالے سے اغیار کے اوچھے ہتھکنڈوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، دہشتگردی اور مہنگائی کے باوجود آئی ایم ایف معاہدہ طے پانا حکومت کی سنجیدگی کا عکاس ہے، پوری قوم نے اس ہدف کے حصول میں بے پناہ قربانیاں دیں، کامیابی سے معاہدہ طے پانے میں عام آدمی کا بھی انتہائی اہم کردار ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے حوالے سے یہ بہت بڑی کامیابی ہے، زرعی ٹیکس کے بغیر آئی ایم ایف نے آگے نہیں چلنا تھا، صوبوں نے زرعی ٹیکس میں بہت اہم حصہ ڈالا، صوبہ پنجاب نے سب سے پہلے اپنی اسمبلی نے زرعی ٹیکس منظور کرایا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام میں 1.3 بلین ڈالر آر ایس ایف کی مد میں بھی شامل کئے گئے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ہدف سے زائد محصولات کی وصولی قابل ستائش ہے، محصولات کی وصولی میں گزشتہ سال کی نسبت 26 فیصد اضافہ خوش آئند ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے نے محصولات کی وصولی میں کلیدی کردار ادا کیا، اس وقت محصولات کی وصولی کی شرح گزشتہ 4 سال کی بلند ترین سطح پر ہے، عدالتوں میں ٹیکس مقدمات کی مد میں قومی خزانے میں 34 ارب روپے واپس آ چکے ہیں، محصولات سے متعلق عدالتی مقدمات کیلئے مکمل طور پر توجہ دے رہے ہیں، وزارت قانون سے ٹیکس سے متعلق مقدمات میں اہم کردار ادا کیا
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے اقدامات تیزی سے جاری ہیں، فیس لیس انٹریکشن پر بھی کام ہو رہا ہے، کارپوریٹ لائرز، پروفیشنل چاٹرڈ اکاؤنٹنٹ بھی اب نظام میں شامل ہوں گے، گزشتہ سال کے مقابلے میں اب تک 12 ارب روپے اضافی وصول کئے جا چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کو معاشی استحکام کی منزل سے ہمکنار کرنا ایک لمبی جدوجہد ہے، انتھک محنت اور لگن سے کام کرتے رہے تو پاکستان ضرور ترقی کرے گا۔
وزیراعظم نے بتایا کہ چینی کے سیکٹر کی نگرانی کا خود جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، چینی کی سیلز ٹیکس کی چوری پر قابو پانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، گزشتہ سال کی نسبت اس سال شوگر ملز سیکٹر میں اب تک 12 ارب روپے وصول ہوچکے ہیں، شوگر ملز سیکٹر سے 60 ارب روپے زائد محصولات کا ہدف ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اب ہر سیکٹر کو ٹیکس کے دائرہ کار میں شامل ہونا ہوگا، قرضوں کو ختم کر کے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا، پاکستان بہت جلد اپنا کھویا مقام حاصل کر لے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ امن اور ترقی لازم و ملزوم ہیں، دہشتگردی کے خاتمے اور امن کے قیام سے ہی ترقی کا عمل آگے بڑھ سکتا ہے، دہشت گردی کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کرنے والی سکیورٹی فورسز کی پذیرائی قوم پر لازم ہے، ہمارے جوانوں کی قربانی کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ یوٹیلیٹی سٹور کرپٹ ترین ادارہ ہے، پچھلے سال شہر رمضان میں 7ارب روپے مختص کئے تھے، کرپشن کو ختم کر کے رمضان پیکیج کے حوالے سے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈیجیٹل والٹ کا اجراء کیا گیا، رمضان پیکیج کے تحت مستحق افراد تک شفاف طریقے سے ریلیف پہنچانا مقصود ہے، رمضان پیکیج کے تحت 20 ارب میں سے 60 فیصد رقم تقسیم کی جا چکی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صدر آصف زرداری نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کو نشان پاکستان کے اعزاز سے نوازا، ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کو شاندار خدمات پر نشان پاکستان دیا جانا خوش آئند ہے، وہ اس نشان پاکستان کے اعزاز کے حق دار تھے۔