مہینوں کی تاخیر کے بعد مدارس بل کی منظوری پرجے یو آئی (ف) کا خیر مقدم
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )کئی مہینوں کی تاخیر کے بعد صدر مملکت آصف علی زرداری نے سوسائٹیز رجسڑیشن ایکٹ 2024 پر دستخط کردیے جس کے بعد دینی مدارس کی رجسٹریشن کا بل قانون بن گیا جبکہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) نے پیش رفت کا خیرمقدم کیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 2024 پر دستخط کرنے کے بعد یہ بل قانون بن گیا۔
مدارس ایکٹ پر صدر مملکت کی جانب سے دستخط کئے جانے پر رد عمل دیتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے ترجمان اسلم غوری نے کہا کہ اللہ کریم کے حضور سجدہ شکر کرتے ہیں اورقوم، کارکنوں اور اتحاد تنظیمات مدارس کے اکابرین کومبارکباد پیش کرتے ہیں۔
اسلم غوری نے واضح کیا کہ جے یو آئی (ف) دینی مدارس کے تحفظ میں ہمیشہ کردار ادا کرتی رہے گی، دینی اداروں کے تحفظ کے لئے علماءکا اتحاد اہم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مدارس کے خلاف ہر سازش ناکام بنائیں گے، مدارس کی خود مختاری پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز جمعیت علمائے اسلام (ف) سندھ کے جنرل سیکرٹری مولانا راشد سومرو نے لاڑکانہ میں صدر آصف زرداری سے ملاقات کی تھی، اس موقع پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی موجود تھے۔
پیپلزپارٹی کی قیادت اور جمعیت علمائے اسلام سندھ کے رہنماو¿ں کے درمیان سیاسی صورت حال کے علاوہ مدارس رجسٹریشن بل پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
آصف علی زرداری نے مدارس بل کے معاملے پر مولانا فضل الرحمٰن کے تحفظات دور کرنے اور معاملہ جلد از جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
اس سے قبل 12 دسمبر کو جے یو آئی (ف) کے سینیٹر مولانا عبدالواسع نے سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے مدارس بل منظور نہ کئے جانے کی صورت میں وفاقی دارالحکومت میں احتجاج کا عندیہ دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر مدارس کے حوالے سے یہی سلسلہ جاری رہا تو ہم اسلام آباد آئیں گے، آپ گولیاں چلائیں گے اور آپ کی گولیاں ختم ہوجائیں گی، ہم واپس نہیں جائیں گے۔
13 دسمبر کو مدارس رجسٹریشن بل پر صدر مملکت آصف زرداری کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات سامنے آئے تھے۔
صدر مملکت نے کہا تھا کہ دونوں قوانین کی موجودگی میں نئی قانون سازی ممکن نہیں ہو سکتی، سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 اسلام آباد کی حدود میں نافذ العمل ہے۔
انہو ں نے کہا تھا کہ نئے بل میں مدرسہ کی تعلیم کی شمولیت سے 1860 کے ایکٹ کے ابتدائیہ کے ساتھ تضاد پیدا ہو گا، اس قانون کے تحت مدرسوں کی رجسٹریشن سے فرقہ واریت کے پھیلاو¿ کا خدشہ ہو گا۔
مدارس بل کیا ہے؟
20 اکتوبر 2024 کو مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے ایک بل سینیٹ میں پیش کیا گیا جس میں ذیل میں درج شقیں شامل کی گئی ہیں۔
بل کو ’سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2024‘ کا نام دیا گیا ہے، بل میں متعدد شقیں شامل ہیں۔
بل میں 1860 کے ایکٹ کی شق 21 کو تبدیل کرکے ’دینی مدارس کی رجسٹریشن‘ کے نام سے ایک نئی شق شامل کی گئی ہے۔
اس شق میں کہا گیا ہے کہ ہر دینی مدرسہ چاہے اسے جس نام سے پکارا جائے اس کی رجسٹریشن لازم ہوگی، رجسٹریشن کے بغیر مدرسہ بند کردیا جائے گا۔
شق 21۔اے میں کہا گہا ہے کہ وہ دینی مدارس جو ’سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2024‘ کے نافذ ہونے سے قبل قائم کئے گئے ہیں، اگر رجسٹرڈ نہیں تو انہیں 6 ماہ کے اندر اپنی رجسٹریشن کرانی ہوگی۔
شق بی میں کہا گیا ہے کہ وہ مدارس جو اس بل کے نافذ ہونے کے بعد قائم کئے جائیں گے انہیں ایک سال کے اندر اپنی رجسٹریشن کرانی ہوگی، بل میں واضح کیا گیا ہے کہ ایک سے زائد کیمپس پر مشتمل دینی مدارس کو ایک بار ہی رجسٹریشن کرانی ہوگی۔
بل کی شق 2 میں کہا گیا ہے کہ ہر مدرسے کو اپنی سالانہ تعلیمی سرگرمیوں کی رپورٹ رجسٹرار کو جمع کرانی ہوگی۔
بل کی شق 3 کے مطابق کہ ہر مدرسہ کسی آڈیٹر سے اپنے مالی حساب کا آڈٹ کروانے کا پابند ہوگا، آڈٹ کے بعد مدرسہ رپورٹ کی کاپی رجسٹرار کو جمع کرانے کا بھی مجاز ہوگا۔
بل کی شق 4 کے تحت کسی دینی مدرسے کو ایسا لٹریچر پڑھانے یا شائع کرنے کی اجازت نہیں ہو گی جو عسکریت پسندی، فرقہ واریت یا مذہبی منافرت کو فروغ دے۔
تاہم مذکورہ شق میں مختلف مذاہب یا مکاتب فکر کے تقابلی مطالعے، قرآن و سنت یا اسلامی فقہ سے متعلق کسی بھی موضوع کے مطالعے کی ممانعت نہیں ہے۔
بل کی شق 5 کے مطابق ہر مدرسہ اپنے وسائل کے حساب سے مرحلہ وار اپنے نصاب میں عصری مضامین شامل کرنے کا پابند ہوگا۔
بل کی شق 6 میں کہا گیا ہے کہ ایکٹ کے تحت دینی مدارس کی رجسٹریشن کے لئے کسی بھی مدرسے کو اس وقت نافذالعمل کسی دوسرے قانون کے تحت رجسٹریشن درکار نہیں ہوگی۔
بل کی شق نمبر 7 کے مطابق ایک بار اس ایکٹ کے تحت رجسٹر ہونے کے بعد کسی بھی دینی مدرسے کو کسی دوسرے قانون کے تحت رجسٹریشن کی ضرورت نہیں ہوگی۔
مذکورہ شق میں دینی مدرسے سے مراد مذہبی ادارہ یا جامعہ دارالعلوم شامل ہے یا کسی بھی دوسرے نام سے پکارے جانے والا ادارہ جس کو دینی تعلیم کے فروغ کے لئے قائم کیا گیا ہو۔