عشق میں دل ہی نہیں سر بھی دیئے جاتے ہیں ۔۔۔
درد سہہ کر بھی تیرا نام لیے جاتے ہیں
تیرے دیوانے تجھے یاد کیے جاتے ہیں
تو نوازے نہ نوازے ، تیری مرضی جاناں
ہم تو سجدے تیری چوکھٹ پہ کیے جاتے ہیں
شکریہ تیرا رفو گر !مگر اتنا تو بتا
کیا محبت میں گریبان سیے جاتے ہیں
ایک ہم ہیں کہ ہمیں کچھ بھی نہیں پاسِ وفا
ایک وہ ہیں کہ کرم ہم پہ کیے جاتے ہیں
ہم پرستارِ محبت ہیں ہمیں جام سے کیا
وہ پلاتے ہیں نگاہوں سے ، پیے جاتے ہیں
جانے والے تیرے قدموں کے نشاں باقی ہیں
ہم تو سجدے انہی راہوں پہ کیے جاتے ہیں
اے فنا عشق کا دستور تجھے کیا معلوم
عشق میں دل ہی نہیں سر بھی دیئے جاتے ہیں
کلام : فنا نظامی کانپوری