دنیا بھر میں  عید منانے کے مختلف انداز!

دنیا بھر میں  عید منانے کے مختلف انداز!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ملک شہباز علی کھوکھرایڈووکیٹ


عید الفطر ایک اہم مذہبی تہوار ہے جو دنیا بھر میں بسنے والے مسلمان رمضان المبارک کے اختتام پر مناتے ہیں۔ عید کے دن مسلمانوں کو روزہ رکھنے سے منع کیا گیا ہے۔ مسلمان رمضان المبارک کے 29 یا 30 روزے رکھنے کے بعد یکم شوال کو عید مناتے ہیں۔ کسی بھی قمری ہجری مہینے کا آغاز مقامی مذہبی رہنماؤں کے چاند نظر آجانے کے فیصلے سے ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں عید مختلف دنوں میں منائی جاتی ہے۔ اس کے برعکس کچھ ممالک ایسے ہیں جو سعودی عرب کی پیروی کرتے ہیں۔ عید الفطر کے دن نماز عید (دو رکعت 6 زائد تکبیروں) کے ساتھ پڑھی جاتی ہے، جسے جامع مسجد یا کسی کھلے میدان یعنی عیدگاہ میں ادا کیا جاتا ہے۔ اس میں 6 زائد تکبیریں ہوتی ہیں (جن میں سے3 پہلی رکعت کے شروع میں ثنا کے بعد اور فاتحہ سے پہلے اور بقیہ 3 دوسری رکعت کے رکوع میں جانے سے پہلے ادا کی جاتی ہیں)۔ دین اسلام نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ ”رمضان المبارک کے آخری دن تک روزے رکھیں اور عید  کی نماز سے پہلے صدقہ ئ  فطر ہر صورت ادا کریں۔ عیدالفطر کو خوشی کا دن قرار دیا گیا ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان خوشیوں اور رنگوں سے بھرے اس تہوار کو مکمل عقیدت و احترام سے مناتے ہیں لیکن دلچسپ امر یہ ہے کہ دنیا کے ہر حصے میں عید کے رنگ الگ ہیں۔
پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں، شہروں اور علاقوں میں عید کی روایات کے بارے میں جاننا بھی ہم سب کے لیے یقینا دلچسپی کا باعث ہوگا۔ پاکستان میں تو عید الفطر کا خوشیوں بھرا تہوار جس طرح منایا جاتا ہے اس سے تو ہم سب بخوبی واقف ہیں۔ہندوستان میں عید کے موقع پر لوگ پاکستانیوں کی طرح صبح ہی نئے کپڑے پہن کر نماز عید کے لیے تیار ہو جاتے ہیں اور غریب افراد کی مدد کے لیے نماز سے قبل صدقہ ئ  فطر کی ادائیگی کرتے ہیں۔ عید کے موقع پر کئی روز کی تعطیلات ہوتی ہیں لیکن عید کی مناسبت سے تقریبات کا سلسلہ کئی روز تک دعوتوں کی شکل میں جاری رہتا ہے جبکہ ہندوستان میں ابھی تک عید کارڈز دینے کی خوبصورت روایت نے مکمل طور پر دم نہیں توڑا ہے۔ویسے پاکستان کی طرح ہندوستان میں بھی عید بچوں کی ہی سمجھی جاتی ہے جنہیں خاص طور پر بڑوں کی جانب سے پیسوں کی شکل میں عیدی کا تحفہ دیا جاتا ہے اور انہیں اپنی یہ رقم مرضی سے خرچ کرنے کی اجازت ہوتی ہے، ٹی وی چینلز پر عید کی مناسبت سے خصوصی پروگرامز تیار کئے جاتے ہیں۔اس طرح عید کی رونقیں دوبالا ہو جاتی ہیں۔
سعودی عرب میں عید بھرپور جوش و جذبے سے منائی جاتی ہے اور سعودی شہری طرح طرح کے پکوان بنا کر رشتے داروں اور دوستوں کی تواضع کرتے ہیں اس کے علاوہ گھروں کو بھی سجایا جاتا ہے۔نمازِ عید کے بعد سب خاندان آبائی گھروں میں جمع ہوتے ہیں۔ بچوں کو تحفوں سے بھرے بیگ دیے جاتے ہیں۔ یہ بھی ایک روایت ہے کہ لوگ عید کے روز بڑی مقدار میں چاول اور دوسری اجناس خریدتے ہیں جو وہ غریب خاندانوں کے گھروں کے باہر چھوڑ آتے ہیں۔اسی طرح تیونس میں عید الفطر کا تہوار تین سے چار روز تک منایا جاتا ہے تیونس میں عید کے پہلے اور دوسرے روز ہی چھٹی ہوتی ہے۔ دوستوں اور عزیزوں کی تواضع کے لیے خاص کوکیز بنائے جاتے ہیں جن میں ترکی کی روایتی مٹھائی اور کئی طرح کے کیک بھی شامل ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ عید کے دن خاص طور پر تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے جبکہ تحفے تحائف دینے کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔ شام کے وقت عید کی مناسبت سے خاص طور پر تیار کیے گئے پکوان دستر خوان کی زینت بنتے ہیں۔ لوگ رشتہ داروں اور دوستوں کے گھر عید کی مبارک باد دینے کے لیے جاتے ہیں۔ یوں یہ خوشیوں بھرا تہوار ہر چہرے پر مسکراہٹ بکھیرنے کا سبب بنتا ہے۔
بنگلہ دیش میں عید کا بھرپور تہوار تین روز تک منایا جاتا ہے جبکہ سرکاری طور پر چھٹیاں بھی دی جاتی ہیں۔ دیگر مسلمان ممالک کی طرح یہاں بھی دن کا آغاز عید کی نماز سے ہوتا ہے۔ اس کے بعد رشتہ داروں سے ملاقاتیں کی جاتی ہیں اور انہیں عید کی مبارکباد دی جاتی ہے۔ عید پر نیا لباس زیب تن کیا جاتا ہے جبکہ گھروں میں خصوصی دعوتوں کا اہتمام ہوتا ہے اور خواتین اپنا ایک ہاتھ خاص طور پر مہندی سے سجاتی ہیں۔
عیدالفطر افغانستان کے مسلمانوں کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل ہے جسے تین دن تک پورے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ پشتو بولنے والی برادری عید کو ”کوچنائی اختر“ پکارتے ہیں۔ جبکہ عید کی تیاری دس روز پہلے ہی شروع ہو جاتی ہے گھروں کی صفائی ہوتی ہے اور عید سے چند روز قبل بازاروں کا رخ کیا جاتا ہے تاکہ مٹھائیاں اور نئے کپڑے خریدے جا سکیں۔ عید کے پُرمسرت موقع پر مہمانوں کی تواضع کرنے کے لیے جلیبیاں اور کیک بانٹا جاتا ہے جسے "واکلچہ" کہا جاتا ہے۔ افغانی عید کے پہلے دن اپنے گھروں پر پورے خاندان کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔
ملائیشیا میں عید کا مقامی نام ہاری ریا عیدالفطری ہے جس کا مطلب ہے کہ منانے والا دن، ملائیشیا میں عید کے دن لوگ خصوصی لباس زیب تن کرتے ہیں اور گھروں کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھے جاتے ہیں تاکہ خاندان، ہمسائے اور دوسرے ملنے والے لوگ آ جا سکیں۔عید پر روایتی آتش بازی کا مظاہرہ بھی کیا جاتا ہے جس میں چین سے خصوصی طور پر منگوائے گئے کریکرز استعمال کیے جاتے ہیں۔اس آتش بازی کو دیکھنے کے لیے چھوٹے بڑے بچے اور خواتین بازاروں کا رخ کرتی ہیں۔ ملائیشیا میں عید کے موقع پر بچوں کو عیدی دی جاتی ہے جیسے ”دوت رایا“ کہا جاتا ہے۔ مصرمیں عید تین روزہ تہوار کے طور پر منائی جاتی ہے۔ عید کے موقع پر یونیورسٹیوں، سکولوں اور سرکاری و نیم سرکاری اداروں میں عام تعطیلات ہوتی ہیں۔ عید کے موقع پر بڑے بڑے سٹورز اور ریسٹورانٹس بھی بند رہتے ہیں۔ عید کے دن کے آغاز پر بڑے بچوں کو لے کر مساجد کا رخ کرتے ہیں جبکہ خواتین گھر میں اہتمام کرتی ہیں۔ عید کی نماز کے بعد ہر کوئی ایک دوسرے کو عید کی مبارکباد دیتا ہے۔پہلا دن خاندان والے دعوتوں کے طور پر مناتے ہیں جبکہ دوسرے اور تیسرے دن سینما گھروں، تھیٹروں اور پبلک پارکس کے علاوہ ساحلی علاقوں میں ہلا گلا کیا جاتا ہے۔ بچوں کو عام طور پر نئے کپڑوں کا تحفہ دیا جاتا ہے جبکہ خواتین اور عورتوں کے لیے بھی خصوصی تحائف کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
امریکہ میں بھی مسلمان عید کی نماز کی ادائیگی کے لیے اسلامک سینٹرز میں اکٹھے ہوتے ہیں۔ اس موقع پر پارک میں بھی نماز کی ادائیگی ہوتی ہے۔ مختلف نسلوں اور ثقافتوں کے حامل مسلمان مل کر اللہ رب العالمین کے حضور سربسجود ہو کر شکر ادا کرتے ہیں۔۔مخیر حضرات اس بابرکت موقع پر بڑی بڑی پارٹیوں کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔ ان کے علاوہ اسلامک سینٹرز میں عید ملن پارٹیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔عید کی تقریبات تین دن تک جاری رہتی ہے۔ بڑے بچوں کو عیدی دیتے ہیں جبکہ خاندان آپس میں تحائف کا تبادلہ بھی کرتے ہیں۔ عوامی جمہوریہ چین میں سرکاری طور پر تسلیم کیے گئے 56 نسلی گروہوں میں سے 10 عیدالفطر مناتے ہیں۔ جن کی اکثریت مسلمان ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ان گروہوں کی آبادی ایک کروڑ اسّی لاکھ سے زیادہ ہے، عید کے روز مسلم اکثریتی علاقوں میں سرکاری چھٹی ہوتی ہیں،ان علاقوں کے رہائشی مذہب سے بالاتر ہو کر ایک سے تین روز تک کی سرکاری چھٹی کر سکتے ہیں۔
انڈونیشیا میں اس عید کو عیدالفطری او’لیباران بھی  کہا جاتا ہے۔ عید پر خریداری کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد بازاروں کا رخ کرتی ہے اور عید کے لیے کپڑے، جوتے اور مختلف انواع کی مٹھائیاں خریدتے ہیں۔ لیباران کے پرمسرت موقع پر لوگ دوردراز علاقوں سے اپنے آبائی گھروں کا رخ کرتے ہیں۔ اس موقع پر پرانی تلخیوں کو ختم کرنے کے لیے بزرگوں سے معافیاں مانگی جاتی ہیں اور سسرالی خاندان کے خصوصی دورے بھی کیے جاتے ہیں۔
عید سے قبل یعنی چاند رات کو ”تیکرائن“ کہا جاتا ہے۔ اس رات لوگوں کے ماشاء اللہ کہنے سے ماحول گونج اٹھتا ہے، جبکہ گلیوں بازاروں میں نعرہئ تکبیر بھی لگائے جاتے ہیں۔ اس موقع پر دیئے بھی جلائے جاتے ہیں اسی طرح گھروں کے دروازوں اور دو بچوں میں موم بتیاں، لالٹینیں اور دیئے جلا کر رکھے جاتے ہیں جو بہت خوبصورت نظارہ پیش کرتے ہیں۔ انڈونیشیاء  میں یہ عید نہ صرف خوشیاں منانے کا نام ہے بلکہ اس میں پرانے گناہوں اور دشمنوں کو بھی معافی طلب کر کے ان کے لئے امن کا راستہ ہموار کیا جاتا ہے اور عید پر سب لوگ پرانی رنجشوں کو بھول کر نئے سرے سے اسلامی اخوت کے بندھن میں بندھ جاتے ہیں۔
نائیجیریا میں عید کو ”چھوٹی صلوۃ“ کانام دیا جاتا ہے اور لوگ مل کر اس دن کو مناتے ہیں، اس موقع پر تین دن کی تعطیلات بھی دی جاتی ہیں۔آسٹریلیا میں بھی مسلمان مکمل آزادی کے ساتھ عید کا تہوار مناتے ہیں اور انہیں عیدالفطر کے موقع پر ایک دن کی خصوصی چھٹی بھی دی جاتی ہے۔ بڑی تعداد میں مسلمان مساجد میں جمع ہو کر عید کی نماز ادا کرتے ہیں اس موقع پر پولیس شاہرائیں بلاک کر کے ٹریفک کا رخ موڑ دیتی ہے، سڈنی میں 1987ء  سے عید الفطر کو کثیرالثقافتی فیسٹیول کے طور پر منایا جاتا ہے اور لاکھوں مسلم و غیر مسلم افراد مل کر اسے مناتے ہیں۔اب یہ سلسلہ آسٹریلیا کے مختلف شہروں تک پھیل چکا ہے اور سب سے بڑا عید میلہ میلبورن میں لگایا جاتا ہے جو ایک ہفتے تک جاری رہتا ہے۔
   ترکیہ میں عید کے موقع پر سرکاری چھٹی ہوتی ہے، ترکیہ میں بزرگوں کے دائیں ہاتھ کو بوسہ دے کر ان کی تکریم کی جاتی ہے۔بچے اپنے رشتہ داروں کے ہاں جاتے ہیں اور عید کی مبارکباد دیتے ہیں۔ جہاں انہیں تحائف ملتے ہیں۔ عید کا پہلا دن بڑی خصوصیت کا حامل ہوتا ہے، مرد مساجد میں نماز ادا کرتے ہیں۔عید کے موقع پر ترک لوگ بکلاوا نامی مٹھائی تقسیم کرتے ہیں، اس کے علاوہ چاکلیٹس اور رقم بھی تحائف کی صورت میں تقسیم کی جاتی ہیں۔
میانمار کے مسلمان صرف ایک دن کی عید مناتے ہیں جو اسے عید نئی (عید کا دن)، عید کے لے (چھوٹی عید) یا شائی مائی عید (میٹھی عید) کہتے ہیں۔ رمضان المبارک کے دوران برمی مسلم نوجوان گائیکی کی ٹیمیں تشکیل دیتے ہیں جنہیں ”جاگو“ کہا جاتا ہے۔ جاگو ٹیمیں عام طور پر موسیقی کے آلات استعمال نہیں کرتیں۔ وہ ماؤتھ آرگن استعمال کر کے سحری کے دوران لوگوں کو اٹھاتے ہیں۔ یہ عید کے روز ہر گھر پر دستک دیتے ہیں جہاں سے وہ عیدی  وصول کرتے ہیں۔ برما میں اگرچہ عید کے موقع پر قومی تعطیل نہیں ہوتی تاہم مالکان کی جانب سے مسلمان ملازمین کو خصوصی چھٹی دی جاتی ہے، یہاں رویت ہلال کمیٹی نہ ہونے کی وجہ سے مختلف مقامات پر الگ الگ اوقات میں عید منائی جاتی ہے۔ بڑے رشتے داروں کی جانب سے چھوٹوں کو تحائف دیئے جاتے ہیں اور نئے کپڑے تیار کئے جاتے ہیں، یہاں تک کہ اجنبی بھی ان سجے سنورے بچوں کو عیدی دیتے نظر آتے ہیں۔ عیدالفطر کا یہ خوشیوں بھرا دن صومالیہ اور افریقہ کے مسلمان روایتی جوش و خروش سے مناتے ہیں، اس موقع پر ضیافتوں کے ذریعے پیاروں کو اکٹھا کیا جاتا ہے اور خصوصی پکوان جیسے حلوہ وغیرہ پیش کیا جاتا ہے۔
 برطانیہ میں عیدالفطر قومی تعطیل کا دن تو نہیں مگر یہاں بیشتر مسلمان صبح نماز ادا کرتے ہیں۔اس موقع پر مقامی دفاتر اور سکولوں میں مسلم برادری کو حاضری سے استثنیٰ دیا جاتا ہے۔ جنوبی ایشیائی مرد جبہ اور شیروانی میں ملبوس نظر آتے ہیں جبکہ خواتین شلوار قمیض میں عید کا آغاز کرتی ہیں اور مقامی مساجد میں نماز ادا کر کے ایک دوسرے کو  عید کی مبارکباد دی جاتی ہے۔عید کے پُرمسرت موقع پر مسلمان اپنے رشتے داروں اور دوستوں سے میل ملاقات کر کے عید کی مبارکباد دیتے ہیں جبکہ اپنے پیاروں میں روایتی پکوان اور مٹھائیاں بھی تقسیم کی جاتی ہیں۔
                   ٭٭٭

مزید :

ایڈیشن 1 -