شو رش کاشمیری نے عورت کے ایک روپ طوائف پر تہلکہ خیز کتاب لکھ کر مردوں کے سماج کا چہرہ نوچ لیا تھا۔یہ کتاب تحریر کرنے کے بعد انہوں نے بیس سال تک اسکی اشاعت اس لئے نہ کی کہ ان میں یہ سکت ہی نہیں رہی تھی کہ بنت حوّا کو بازار کی جنس بنائے جانے کی اس داستان کو شائع کرسکتے ۔
شورش کاشمیری اردو صحافت کی دبنگ اور شعلہ بیاں شخصیت تھے ۔ ایوب خان کے دور میں جب آمریت کا راج تھا ،ایک نڈر صحافی کے طور پر انہوں نے مارشل لا کو للکارااور پابند سلاسل بھی رہے،دینی حلقوں میں انکا بے حد احترام تھا،سماج کے ہر پہلو پر انکی گہری نظر تھی ۔جب انہوں نے ’’اس بازار میں‘‘ کو تاریخی تمدنی حوالوں سے لاہورکے موجودہ بازار حسن تک دراز کرکے لکھا تو کہرام مچ گیا تھا کہ فحاشی کے نام پر عورت کو جس نفرت کا سامنا تھا ،اس کتاب کی دلدوز کہانیوں نے ان اسباب کا کچا چٹھہ کھول کر بیان کردیا تھا ۔ داد عیش دینے والوں کے چہرے بے نقاب ہوکر رہ گئے تھے ۔اس کتاب میں انہوں نے عورت کے طوائف بننے،اسکی مجبوریوں اور سماجی و مذہبی رویوں پر کیا کچھ لکھا ہے ،آپ بھی جانئے ۔
You are subscribed Successfully